روپے تو چھاپ سکتے ہیں لیکن ڈالر نہیں، عبدالحفیظ شیخ

روپے تو چھاپ سکتے ہیں لیکن ڈالر نہیں، عبدالحفیظ شیخ
کیپشن: بحران کی وجہ یہ ہے کہ ملک میں ڈالر نہیں اور ہم نے قرض بھی ڈالرز میں لیے، عبدالحفیظ شیخ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔فائل فوٹو

اسلام آباد: مشیر خزانہ عبدالحفیظ شیخ نے کہا ہے کہ تمام مسائل کی جڑ 30 ہزار ارب کا قرض ہے اور حکومت آئی تو جاری کھاتوں کا خسارہ ریکارڈ سطح پر تھا، ملک میں ڈالر کا نہ ہونا بحران کی بڑی وجہ ہے اور روپے تو چھاپ سکتے ہیں لیکن ڈالر نہیں، گزشتہ 7 ماہ میں پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافہ نہیں ہوا۔

مشیر خزانہ عبدالحفیظ شیخ نے قومی اسمبلی میں اظہار خیال کرتے ہوئے کہا 72 سال میں کوئی وزیراعظم مدت پوری نہ کر سکا اور اس دوران ہم ٹیکس کولیکشن اور سرمایہ کاروں کو راضی کرنے میں بھی کامیاب نہ ہو سکے، سوچنا ہوگا ایسا کیا ہے کہ گروتھ ریٹ برقرار نہیں رہ سکتا اور معیشت کے اثرات براہ راست لوگوں پر پڑ رہے ہیں۔

حفیظ شیخ کا کہنا تھا ترقی کرنی ہے تو اپنے لوگوں پر دھیان دینا ہو گا اور ہمیں طے کرنا ہے ملک کو آگے لے کر جانا ہے یا نہیں، معاشی استحکام کیلئے حکومت کام کر رہی ہے اور کوشش کروں گا سیاسی بحث اور پوائنٹ سکورنگ نہ کروں، ترقی یافتہ ممالک نے تجارت کیلئے ماحول پیدا کیا اور 1960 کے دوران معیشت میں بہتری آئی جو 4 سال میں ختم ہو گئی۔

مشیر خزانہ نے مزید کہا کہ فیصلہ ہوا تھا ایکس چینج ریٹ کو فکس رکھنا ہے لیکن وزیراعظم کتنا بھی طاقتور ہو کرنسی کی قدر کو حکم سے نہیں روک سکتا، کرنسی کی قدر میں کمی روکنے کیلئے ڈالر پھونکے گئے، 2 ہزار 300 ارب روپے آمدن سے زیادہ خرچ کیے گئے، بحران کی وجہ یہ ہے کہ ملک میں ڈالر نہیں اور ہم نے قرض بھی ڈالرز میں لیے۔

حفیظ شیخ کا کہنا تھا سابق حکومت میں ایکسپورٹ کی گروتھ زیرو تھی اور 95 ارب ڈالر کا غیر ملکی قرض اور سالانہ 20 ارب کا بوجھ تھا، جاری کھاتوں کا خسارہ ڈالر اور زرمبادلہ کے ذخائر بتاتا ہے۔ اقدامات نہ اٹھائے تو ہم بھی ناکام ہو جائیں گے اور ملکی زراعت نے بھی اس انداز میں ترقی نہیں کی جبکہ زراعت کا گروتھ ریٹ بھی زیرو ہے۔

مشیر خزانہ نے کہا توانائی کا شعبہ تباہی کا باعث بن سکتا ہے اور ادارے بل اکٹھے کرنے میں کامیاب نہیں ہو رہے، ہم بحران میں داخل ہو چکے تھے، ملک دیوالیہ نظر آ رہا تھا، ہمیں کوئی قرض دینے کو تیار نہیں تھا، پہلی ترجیح تھی کہ پاکستان کو دیوالیہ ہونے سے بچائیں، سعودی عرب سے قسطوں میں تیل خریدا، 2008 اور 2013 میں آنیوالی حکومتیں آئی ایم ایف کے پاس گئیں، کوئی بھی خوشی سے آئی ایم ایف کے پاس نہیں جاتا۔

حفیظ شیخ کا کہنا تھا جاری کھاتوں کے خسارے کا بہت بڑا خطرہ تھا جسے ہم نے مینج کیا، پہلے سال میں جاری کھاتوں کا خسارہ 20 ارب ڈالر سے 13 ارب ڈالر پر لایا گیا، ایکسپورٹرز کیلئے اقدامات سے پہلے 7 ماہ میں ایکسپورٹ میں قدرے بہتری آئی، ایکسپورٹ بڑھانے کیلئے موثر اقدامات کیے، ہم نے فیصلہ کیا جو بھی ایکسپورٹر ہوگا اس پر زیرو ٹیکس ہوگا۔

مشیر خزانہ نے کہا کہ کامیاب جوان پروگرام کے تحت نوجوانوں کو کاروبار شروع کرنے کیلئے آسان قرض فراہم کر رہے ہیں، ہم چاہتے ہیں کمزور اور غریب ترین طبقے کی مدد کریں، کمزور ترین طبقوں کیلئے پروگراموں کا بجٹ 192 ارب کیا جو تاریخ میں کبھی نہیں ہوا۔