قصور کے معاملے پر جن لوگوں پر شبہ ہے وہ گرفتار ہو چکے : طلال چوہدری

قصور کے معاملے پر جن لوگوں پر شبہ ہے وہ گرفتار ہو چکے : طلال چوہدری

اسلام آباد : وزیر مملکت برائے داخلہ طلال چوہدری نے کہا کہ قصور میں ہونے والے واقعہ پر جن لوگوں پر شبہ ہے وہ گرفتار ہیں ڈی این اے لیا جارہا ہے جے آئی ٹی دنوں میں نہیں گھنٹوں تک ملزم تک پہنچے گی۔ واقعے کے ردعمل میں واقعات افسوسناک ہیں ہسپتالوں سمیت املاک کو نقصان پہنچایا گیا۔سیاسی جماعتوں کے لوگ ایسے واقعات کے بعد اپنے سیاسی مقاصد کے لئے پوائنٹ سکورنگ نہ کریں اور مخالفین کو انتقام کا نشانہ نہ بنائیں۔ ایوان ایسے واقعات کی روک تھام کے لئے کمیٹی بنائی جائے۔


قومی اسمبلی میں وزیر مملکت برائے داخلہ طلال چوہدری نے کہا کہ واقعہ کی روک تھام کی ذمہ داری تمام سیاسی جماعتوں اور سب کی ہے واقعہ کے بعد بعض لوگوں نے جلتی پر تیل ڈالنے کا کام کیا معاملات کو سلجھانے کی بجائے بگاڑنے کا کام کیا۔ نظام عدل میں اصلاحات ہونی چاہئیں ایسے واقعات کی روک تھام کے لئے ٹھوس اقدامات ہونے چاہئیں تاکہ دوبارہ نہ ہو۔ چاہے کوئی پارلیمانی کمیٹی بنائی جائے اس طرح کے واقعات پورے پاکستان میں ہورہے ہیں۔ کچھ واقعات میڈیا کی نظر میں نہیں آتے یہ واقعات دیہاتی اور شہری علاقوں سمیت سارے ملک میں ہورہے ہیں زیادہ تر قریبی رشتہ دار‘ اساتذہ اور دینی تعلیم دینے والے لوگ ایسے واقعات میں ملوث ہیں۔


انہوں نے کہا کہ قصور میں ہونے والے واقعہ پر جن لوگوں پر شبہ ہے وہ گرفتار ہیں ڈی این اے لیا جارہا ہے جے آئی ٹی دنوں میں نہیں گھنٹوں تک ملزم تک پہنچے گی۔ واقعے کے ردعمل میں واقعات افسوسناک ہیں ہسپتالوں سمیت املاک کو نقصان پہنچایا گیا۔ ڈیڑھ درجن سے زائد پولیس اہلکار زخمی ہوئے ایم پی اے اور ایم این اے کے ڈیرے کو جلایا گیا اس طرح کے واقعات کے بعد اپنے سیاسی مخالفین کو جلاؤ گھیراؤ کا نشانہ بنانا افسوسناک ہے حال ہی میں ختم نبوت کے معاملے پر ایک جماعت کو نشانہ بنایا گیا قصور میں بھی ایسا کیا گیا۔ قل کے نام پر اکٹھا کرکے لوگوں کو اکسایا گیا تین ایف آئی آڑ درج کی گئیں فوٹیج موجود ہیں جس میں لوگوں کو اکسایا جارہا ہے۔ 37 لوگوں کو گرفتار کیا گیا اکسانے والوں کی نشاندہی ہورہی ہے۔ سیاسی انتقام اس طرح کے واقعات پر مخالفین سے نہ لیا جائے ایسے واقعات پر سیاسی پوائنٹ سکورنگ نہ کی جائے دھرنے والے دنوں میں بھی اس طرح کے واقعات ہوئے۔ اس معاملہ پر بالغ نظری سے کام لینا چاہئے۔


طلال چوہدری نے مزید کہا کہ پنجاب پولیس پر بطور ادارہ ٹارگٹ نہیں کرنا چاہئے۔ انفرادی لوگوں کی غلطی پر پورے ادارے کو بدنام نہیں کرنا چاہئے انفرادی طور پر غلطی پر سزا ضرور ہونی چاہئے جس پولیس اہلکار نے گولیاں چلائیں ان کو گرفتار کیا گیا ہے ان کو سزا ملے گی پنجاب پولیس جلد مجرم تک پہنچے گی ایوان یہ معاملہ حل کرے کہ سیاسی جماعتوں کے لوگ ایسے واقعات کے بعد اپنے سیاسی مقاصد کے لئے پوائنٹ سکورنگ نہ کریں اور مخالفین کو انتقام کا نشانہ نہ بنائیں۔ ایوان ایسے واقعات کی روک تھام کے لئے کمیٹی بنائی جائے۔ اٹھارویں ترمیم کے بعد کرائمز کی روک تھام کے لئے صوبوں کو بھی جھنجھوڑا جائے کہ وہ اقدامات کریں سپیکر نے کہا کہ ایک کمیٹی ضرور بنائیں گے۔