یوکرین کا طیارہ مار گرانے پرایرانی اپوزیشن کا خامنہ ای سے اقتدار چھوڑنے کا مطالبہ

یوکرین کا طیارہ مار گرانے پرایرانی اپوزیشن کا خامنہ ای سے اقتدار چھوڑنے کا مطالبہ

تہران:ایران میں پاسداران انقلاب کی طرف سے یوکرین کا مسافر ہوائی جہاز مار گرائے جانے کے بعد نہ صرف پوری دنیا بلکہ ایرانی عوام اور سیاسی حلقوں میں بھی حکومت کے خلاف سخت غم وغصے کی لہر دوڑ گئی ہے۔

ایران کی اپوزیشن جماعتوں نے موجودہ حکومت کو یوکرین کا طیارہ مار گرانے کا ذمہ دار قرار دیتے ہوئے سپریم لیڈر آیت اللہ علی خامنہ ای سے اقتدار چھوڑنے کا مطالبہ کیا ہے۔

ایران کی 'گرین موومنٹ' کے رہنما مہدی کروبی نے ایک بیان میں کہا کہ سپریم لیڈر ملک کی قیادت کے اہل نہیں رہے ہیں۔ انہیں فورا اقتدار چھوڑ دینا چاہیے۔

مہدی کروبی جو کئی سال سے گھر نظربند ہیں نے ایک بیان میں کہا ہے کہ سپریم لیڈر ملک کی قیادت سنبھالنے کے اہل نہیں رہے ہیں۔ اس لیے انہیں عہدے سے سبکدوش ہونا پڑے گا۔

انہوں نے استفسار کیا کہ آپ کیسے کمانڈر انچیف ہیں کہ آپ کو یہ معلوم نہیں کہ آپ کی ماتحت فوج نے ایک مسافر جہاز کو میزائل مار کر اسے مارگرایا؟۔

آپ اس وقت کہاں تھے؟ جنہوں نے کہ جرم کیا ہے ان کے خلاف کارروائی کیوں نہیں کی گئی اور مسلسل تین دن تک دنیا کے سامنے جھوٹ کیوں بولا گیا۔مہدی کروبی کا مزید کہنا تھا کہ طیارہ حادثہ پہلا واقعہ نہیں جس کی ذمہ داری سپریم لیڈر آیت اللہ علی خامنہ ای کے کندھوں پر عاید ہوتی ہے۔اس طرح کے کئی دوسرے واقعات ریکارڈ پر موجود ہیں۔

نوے کی دھائی میں سیریل کلنگ کے واقعات کی آج تک تحقیقات نہیں کی گئیں۔ سنہ 2018 اور 2019 میں پرامن احتجاجی مظاہروں کے دوران سیکڑوں لوگوں کو موت کے گھاٹ اتار دیا گیا مگر اس قتل عام کے ذمہ داروں کو بھی کچھ نہیں کہا گیا۔اپوزیشن رہنما کا کہنا تھا کہ میں دیکھ رہا ہوں کہ موجودہ ایرانی قیادت بالخصوص خامنہ ای میں ملک کا نظام چلانے کے لیے دانش مندی، ہمت، حوصلے، نظم وضبط اور طاقت کافقدان ہے۔ اس لیے انہیں سپریم لیڈر کا عہدہ اپنے پاس رکھنے کا کوئی جواز نہیں۔

خیال رہے کہ گزشتہ روز تہران میں جامعہ امیر کبیر کے باہر سیکڑوں طلبا نے حکومت کے خلاف مظاہرہ کیا۔ 'فارس' نیوز ایجنسی کے مطابق مظاہرہ کرنے والوں کی تعداد 700 سے ایک ہزار کے درمیان تھی۔

ایران میں پاسداران انقلاب کی طرف سے یوکرین کا طیارہ مار گرانے کے اعتراف کے بعد اصفہان اور شیراز میں بھی احتجاجی مظاہرے کیے گئے۔

اس موقع پر مظاہرین نے پاسداران انقلاب کے مقتول کمانڈر قاسم سلیمانی اور دیگر ایرانی لیڈروں کیتصویں پھاڑ ڈالیں اورحکومت کے خلاف شدید نعرے بازی کی۔ مظاہرین نے طیارہ مار گرانے والے ذمہ داروں کو کیفر کردار تک پہنچانے کا مطالبہ کیا۔