براڈ شیٹ کیس کو ری اوپن کیا جائے، جلیل شرقپوری

 براڈ شیٹ کیس کو ری اوپن کیا جائے، جلیل شرقپوری
کیپشن: براڈ شیٹ کیس کو ری اوپن کیا جائے، جلیل شرقپوری
سورس: فائل فوٹو

لاہور: مسلم لیگ ن کے باغی رکن پنجاب اسمبلی جلیل شرقپوری نے کہاہ ے کہ لندن براڈ شیٹ کیس کو ری اوپن کیا جائے جبکہ ٹرمپ مولانا فضل الرحمان کو امریکہ بُلوا کرخدمات حاصل کریں کیونکہ وہ اداروں کے خلاف چلنے کا تجربہ رکھتے ہیں۔

میڈیا سے گفتگو کرتے ہو ئے مسلم لیگ (ن) کے ناراض رکن پنجاب اسمبلی میاں جلیل شرقپوری نے کہا کہ نواز شریف لوٹی ہوئی رقم واپس کر کے سیاست چھوڑ کر مستقل طور پر لندن میں رہیں۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ شہباز شریف کی لندن میں اربوں روپے کی پراپرٹی کے بارے میں جانتا ہوں اور نواز شریف کے علاوہ دیگر سینئر مسلم لیگی رہنماوں کو آگے آنا چاہئے جبکہ رانا تنویر حسین مسلم لیگ ن کے صدر کیوں نہیں بن سکتے۔

انہوں نے مزید کہا کہ نواز شریف کو باہر جانے کی اجازت دینے والے اب انہیں واپس لائیں اور لندن براڈ شیٹ کیس کو ری اوپن کیا جائے۔ 

خیال رہے کہ گزشتہ روز سابق وزیراعظم نواز شریف کے صاحبزادے حسین نواز نے کہا تھا کہ براڈ شیٹ کا ایون فیلڈ فلیٹس سے متعلق دعوی لندن ہائی کورٹ نے تسلیم نہیں کیا۔ براڈ شیٹ کے دعوی میں صداقت ہوتی تو لندن ہائی کورٹ اسے رد نہ کرتی۔

ان کا کہنا تھا کہ ہائی کورٹ نے معاملے کو پرکھ کر فیصلہ دیا کہ نیب اور براڈ شیٹ تنازع کا ایون فیلڈ فلیٹس سے کوئی تعلق نہیں اور لندن ہائی کورٹ سے ہمارے خلاف فیصلہ آ جاتا تو پی ٹی آئی حکومت نے واویلا مچا دینا تھا۔ پاکستانی عدالتوں کے فیصلے انٹرپول اور برطانوی عدالتوں میں مسترد ہو جاتے ہیں جبکہ کسی کو مجرم قرار دلوانے کیلئے بڑھکوں اور گلا پھاڑنا کافی نہیں اس کیلئے ثبوت درکار ہوتے ہیں۔

حسین نواز نے کہا کہ پاکستان میں کیس پاناما سے شروع ہوتا ہے اور درمیان سے اقامہ نکل آتا ہے۔ ہمارے اثاثے قانونی ہیں اور اس لئے آج تک کوئی غیرقانونی چیز تلاش نہیں کی جا سکی، ہمارے وکلا کا پہلے دن سے خیال تھا کہ براڈ شیٹ کے دعوی میں دم نہیں ہے۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ براڈ شیٹ اور نیب کے جھگڑے کے سبب پاکستانی عوام کے چھ کروڑ ڈالر ضائع کر دئیے گئے اور یہ رقم ایون فیلڈ کے فلیٹس کی مالیت سے بھی زائد ہے۔ حسین نواز نے پرویز مشرف نے براڈ شیٹ کی خدمات صرف شریف خاندان کو نشانہ بنانے کے لیے حاصل کی تھیں۔ براڈ شیٹ کا لندن ہائی کورٹ جانا سازش تھی اور جس طرح پاکستان میں بھی کی گئی تھیں تاہم یہ اس چیز کے مترادف ہے کہ کھودا پہاڑ نکلا چوہا۔