شریف فیملی کے سعودی عرب جانے پر اسحاق ڈار خفا تھے، شفقت محمود کا دعویٰ

شریف فیملی کے سعودی عرب جانے پر اسحاق ڈار خفا تھے، شفقت محمود کا دعویٰ

اسلام آباد: پی ٹی آئی کے رہنماؤں شفقت محمود اور اسد عمر نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے آج پھر ایک بار مسلم لیگ ن کی قیادت کو آڑے ہاتھوں لیا۔ شفقت محمود نے اس موقع پر بات کرتے ہوئے کہا شریف فیملی کے سعودی عرب جانے پر اسحاق ڈار خفا تھے کیونکہ وہ سمجھتے تھے مشرف انہیں وزیر خزانہ بنا دیں گے۔ ان کا مزید کہنا تھا وزیراعظم کو یاد ہی نہیں کہ اسپیکر کو کون سی دستاویز دیں ہیں کیونکہ نواز شریف اور شہباز شریف کی یادداشت بہت کمزور ہے اور شہباز شریف نے دستاویزات پر اپنے دستخطوں سے انکار کیا۔

شفقت محمود نے کہا مریم نواز اربوں روپے کی مالکن بن گئی جبکہ نواز شریف کو پتہ ہی نہیں چلا۔ انہوں نے یہ بھی انکشاف  کیا کہ نواز شریف جے آئی ٹی کے سامنے جواب دینے سے گھبراتے رہے اور انہوں نے جے آئی ٹی کے ساتھ تعاون نہیں کیا کیونکہ جے آئی ٹی رپورٹ کے مطابق سوالات کے دوران نواز شریف کا ذہن کہیں اور تھا۔

ان کا مزید کہنا تھا حکمرانوں کو جے آئی ٹی بلاتی تھی لیکن یہ تنقید عمران خان پر کرتے رہے کیونکہ سعد رفیق اور ن لیگ کی قیادت کو خواب میں بھی عمران خان نظر آتے ہیں۔ سرکاری ملازم ہوتے ہوئے بھی جے آئی ٹی ارکان نے ہمت سے کام کیا اور بہت تفصیلی اور مدلل رپورٹ مرتب کی۔

اسد عمر نے بات کرتے ہوئے کہا وزیراعظم نواز شریف کے بیٹے کمپنی کے چیئرمین اور تنخواہ دار ملازم رہے جبکہ دفاع میں پیش کردہ دستاویزات جعلی نکلیں کیونکہ نقل کے لیے بھی عقل کی ضرورت ہوتی ہے جو ان کے پاس نہیں۔ ان کا مزید کہنا تھا ڈار صاحب کا حدیبیہ پیپر ملز کیس میں دیا گیا حلفیہ بیان جے آئی ٹی میں سچا ثابت ہوا اور جے آئی ٹی نے سپریم کورٹ کو ٹھوس ثبوت فراہم کیے۔

وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے عمران خان کی عزت بڑھانے میں اہم کردار ادا کیا کہ عمران خان انکے دروازے پر بیٹھے رہتے تھے کیونکہ عمران خان اپنے لیے نہیں غریب پاکستانیوں کیلئے ان کے دفتر میں بیٹھتے تھے۔ انہوں نے کہا ڈار صاحب آپ نے اپنے دوست کو ایس ای سی پی کا چیئرمین لگایا اور اب چیئرمین ایس ای سی پی کیخلاف سپریم کورٹ کے حکم پر ایف آئی آر درج ہوئی۔ ایف آئی آر کٹنے کے بعد چیئرمین ایس ای سی پی عہدے پر رہنے کا جواز کھو بیٹھے ہیں۔

اسد عمر نے مزید کہا وزیراعظم کو گھر تو جانا ہے اپنی مرضی سے چلے جائیں تو بہتر ہے اور اگر 15 ماہ پہلے وزیراعظم استعفا دے دیتے تو پورے خاندان کو جے آئی ٹی میں نہ جانا پڑتا۔ ہم نہیں سپریم کورٹ کی بنائی ہوئی جے آئی ٹی کہہ رہی ہے کہ فوجداری کیس بنتا ہے۔

 نیو نیوز کی براہ راست نشریات، پروگرامز اور تازہ ترین اپ ڈیٹس کیلئے ہماری ایپ ڈاؤن لوڈ کریں