طالبان کی کابل ائیرپورٹ کی سیکیورٹی کیلئے امریکا اور ترکی کے درمیان معاہدے کی مخالفت

طالبان کی کابل ائیرپورٹ کی سیکیورٹی کیلئے امریکا اور ترکی کے درمیان معاہدے کی مخالفت
کیپشن: طالبان کی کابل ائیرپورٹ کی سیکیورٹی کیلئے امریکا اور ترکی کے درمیان معاہدے کی مخالفت
سورس: فائل فوٹو

کابل: امریکا اور ترکی کے درمیان کابل ائیر پورٹ کی سیکیورٹی کیلئے ہونے والے معاہدے کی طالبان نے مخالفت کر دی

افغان میڈیا رپورٹس کے مطابق ترکی اور امریکا کابل ائیرپورٹ کی سیکیورٹی کے دائرہ کار پر متفق ہو گئے ہیں۔ افغان سول ایوی ایشن کا کہنا ہے کہ کابل کےحامد کرزئی ائیرپورٹ پرنیاڈیفنس سسٹم فعال کردیاگیا ہے۔

دوسری طرف طالبان نے ائیر پورٹ کی سیکیورٹی کیلئے امریکا اور ترکی معاہدے کی مخالفت کر دی اور طالبان ترجمان کے مطابق ہم ڈیڈلائن کے بعد کسی بھی غیر ملکی فوج کی افغانستان میں موجودگی کے خلاف ہیں۔

خیال رہے کہ گزشتہ ہفتے ترک صدر رجب طیب اردوان نے کہا تھا کہ واشنگٹن کے افغانستان سے انخلا کے بعد ترک فوج کے کنٹرول کے تحت ترکی اور امریکا نے کابل ایئر پورٹ کو محفوظ بنانے کے 'دائرہ کار' پر اتفاق کر لیا ہے۔

رپورٹ کے مطابق آئندہ ماہ جب فوجی نکل جائیں گے تو ترکی نے ایئرپورٹ کے لیے سیکیورٹی فراہم کرنے کا وعدہ کیا ہے جسے انقرہ اور واشنگٹن کے بہتر تعلقات کی مثال کے طور پر سراہا گیا۔ ترک صدر نے کہا کہ اس معاملے پر ترکش اور امریکی دفاعی وزرا نے تبادلہ خیال کیا گیا تھا۔ 

انہوں نے کہا کہ'امریکا اور نیٹو سے بات چیت کے دوران ہم نے مشن کے دائرہ کار کا فیصلہ کیا کہ ہم کیا چیز قبول اور کیا قبول نہیں کریں گے

ترکی کے اس اقدام سے قبل امریکی صدر جو بائیڈن نے جون میں برسلز میں ہونے والے نیٹو اجلاس کے موقع پر رجب طیب اردوان سے بات چیت کی تھی۔ واشنگٹن نے رہنماؤں کی بات چیت کے بعد حامد کرزئی انٹرنیشنل ایئرپورٹ کی حفاظت میں نمایاں کردار ادا کرنے کے ترکی کے عزم کو سراہا تھا۔

بعدازاں گزشتہ ماہ ایک امریکی وفد کے دورہ ترکی کے ساتھ دونوں نیٹو اتحادیوں کے درمیان ترکی کے مستقبل کے مشن کی تفصیلات طے کرنے کے حوالے سے بات چیت جاری رہی جبکہ ترک وزیر دفاع اور پینٹاگون کے سربراہ کے مابین بھی متعدد فون کالز پر بات چیت ہوئی۔