مہاراشٹر حکومت کا 31 لاکھ کسانوں کے قرضے معاف کرنے کا فیصلہ

مہاراشٹر حکومت کا 31 لاکھ کسانوں کے قرضے معاف کرنے کا فیصلہ

ممبئی: کسانوں کا احتجاج رنگ لے آیا اور مہاراشٹر حکومت کسانوں کے مطالبات ماننے پر مجبور ہو گئی۔ بھارتی ریاست مہاراشٹر حکومت نے کسان رہنماؤں سے ملاقات کے بعد کسانوں کے قرض معاف کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ حکومت کے عوامی کاموں کے وزیر چدركات پاٹل کے مطابق حکومت کے فیصلے سے 31 لاکھ کسانوں کو فائدہ ہو گا۔ کل 30 ہزار 500 کروڑ روپے کا قرض معاف کیا جا رہا ہے۔

فیصلے کے مطابق جن کسانوں کے پاس پانچ ایکڑ سے کم زمین ہے ان کا قرض معاف کیا جا رہا ہے۔ باقی کسانوں کے قرض کو لے کر 23 جولائی تک فیصلہ کیا جائے گا۔ حکومت کا یہ بھی کہنا ہے کہ کسان نئے قرض لے سکیں گے۔

چدركات پاٹل نے مزید بتایا کسانوں کے وفد سے بات چیت کے بعد سارے کسانوں کو قرض معافی دینے کی تجویز کو تسلیم کیا گیا ہے لیکن جو چھوٹے کسان ہیں ان کا سارا قرض اسی وقت سے معاف کر دیا گیا ہے۔ اب وہ کل سے نئے قرضے کے لیے بینکوں میں درخواست دے سکتے ہیں۔

پاٹل نے کہا حالانکہ حکومت نے قرض معافی کا فیصلہ کیا ہے لیکن قرض انہی کسانوں کا معاف کیا جائے گا جو ذریعہ معاش کے لیے مکمل طور کاشتکاری پر انحصار کرتے ہیں۔ مہاراشٹر حکومت نے دودھ کی قیمتوں میں اضافے کا بھی فیصلہ کیا ہے۔ دودھ کی نئی قیمتوں کا اعلان دو دن کے اندر اندر کیا جائے گا۔ کسانوں نے حکومت کے فیصلے کا خیر مقدم کیا ہے۔

کسانوں کی تنظیم کے صدر رگھوناتھ دادا پاٹل نے کہا آج کسانوں کی صحیح معنوں میں فتح ہوئی ہے ہم اس فیصلے کا خیر مقدم کرتے ہیں۔ مہاراشٹر میں کسان قرضوں معافی کے لیے 11 دنوں سے تحریک چلا رہے تھے جس سے حکومت پر دباؤ بڑھتا جا رہا تھا۔

اسی سال اپریل میں یوپی کی نئی حکومت نے 36000 کروڑ روپے کا کسانوں کا قرض معاف کیا تھا جس کے بعد دیگر ریاستوں میں بھی کسان قرض معافی کا مطالبہ کر رہے تھے۔ ایسے ہی مطالبات کو لے کر مدھیہ پردیش میں بھی مظاہرے ہو رہے ہیں جہاں پولیس فائرنگ میں چھ کسان ہلاک ہوئے تھے۔

 نیو نیوز کی براہ راست نشریات، پروگرامز اور تازہ ترین اپ ڈیٹس کیلئے ہماری ایپ ڈاؤن لوڈ کریں