قمروٹی پولیس ملزمان کے ساتھ مل گئی

قمروٹی پولیس ملزمان کے ساتھ مل گئی

کوٹلی: قمروٹی پولیس ملزمان کے ساتھ مل گئی، لڑائی میں زخمی ہونے والے امجد لطیف نے ساتھیوں کے ہمراہ پریس کلب کے باہر احتجاج کیا۔قمروٹی پولیس نے پرچہ درج ہونے کے باوجود ملزمان کے خلاف کارروائی نہیں کی، اُلٹا ان کی  گاڑیاں روکنے والوں کو تحفظ فراہم کیا۔

امجد لطیف اور دیگر مظاہرین نے پریس کلب کے باہر احتجاج ریکارڈ کروانے کے بعد میڈیا نمائندگان کو بتایا کہ ماہریاں کے علاقے میں جیپ سروس سے آئے روز حادثات سے قیمتی جانوں کا ضیاع معمول بن چکا تھا ۔ اہل علاقہ نے پُرانی گاڑیوں سے جان چھڑاتے ہوئے ٹیوٹا ہائی ایس سروس شروع کی جس کے خلاف پناگ شریف کا معتبر گھرانا مخالفت میں سامنے آگیا حالانکہ انھیں یقین دلایا کہ ماہریاں سے کوٹلی آنے والی ٹیوٹا ہائی ایس گاڑی پناگ شریف کی کوئی سواری نہیں بٹھائے گی جس پر 100فیصد عمل درآمد کیا گی۔

گزشتہ روز ٹیوٹا نمبر ایل ڈبلیو بی 0424کوٹلی سے ماہریاں جارہا تھا تو دن پون بارہ بجے بمقام پناگ شریف نزد کریشن مشین ملزمان ٹیوٹا ہائی ایس نمبر اے جے کے 462اور کار نمبر آئی سی ٹی 275پر سوار ہوکر ڈنڈوں اور سوٹوں سے لیس ہوکر کھڑے تھے جنہوں نے ہماری گاڑی روک کر ہم پر حملہ کردیا جس سے متعدد افراد زخمی ہوئے۔

واقعہ کی اطلاع بذریعہ درخواست تھانہ سٹی کوٹلی میں دی گئی جس پر کارروائی کرتے ہوئے پولیس نے ملزمان قادر شاہ، کالاشاہ، سجاد شاہ، ظہیر، مطلوب، مہتاب شاہ عباس شاہ اور دیگر کے خلاف ایف آئی آر درج کرلی۔

مظاہرین کا کہنا تھا کہ مقدمہ کے اندراج کے بعد پولیس نے ملزمان کی گرفتاری کے لیے کوئی کارروائی عمل میں نہیں لائی جس کا نتیجہ یہ نکلا کہ آج مورخہ12جون کو ہماری گاڑیوں کو دوبارہ روک لیا گیا۔ قمروٹی پولیس چوکی پر گاڑیاں روکنے کی اطلاع کی گئی مگر چوکی آفیسر نے ہماری بات پر کوئی کان نہیں دھرا۔

مظاہرین نے ارباب اختیار سے مطالبہ کیا ہے کہ عوامی سہولیات کو مدنظر رکھتے ہوئے ماہریاں تا کوٹلی کے لیے ٹیوٹا ہائی ایس سروس مہیا کرنے والے افراد کو تحفظ فراہم کیا جائے اور قانون ہاتھ میں لے کر لوگوں کو زخمی کرنے اور گاڑیاں روکنے والے شرپسندوں کے خلاف سخت سے سخت کارروائی عمل میں لائی جائے۔

اُن کا کہنا تھا کہ ہم انصاف لیکر رہیں گے چاہے اس کے لیے ہمیں سڑکوں پر ہی کیوں نہ ڈھیرے لگانے پڑ جائیں۔ بعدازاں معلوم ہوا کہ ماہریاں روڈ پر روکی گئی گاڑیوں کو تھانہ سٹی کوٹلی منتقل کردیا گیا جہاں پر مضروب اور اُن کے ساتھی تھانے کے باہر پہنچ کر احتجاج کرنے لگے،  چوکی آفیسر قمروٹی کی موجودگی میں ہماری گاڑیاں روک کر تشدید کیا گیا.

مصنف کے بارے میں