الزام تراشی کا کھیل نہیں کھیلیں گے، نگراں وزیراطلاعات

الزام تراشی کا کھیل نہیں کھیلیں گے، نگراں وزیراطلاعات
کیپشن: image by facebook

اسلام آباد: نگراں وفاقی وزیر اطلاعات علی ظفرنے کہا ہے کہ ہمارا مینڈیٹ واضح ہے کہ ہم الزام تراشی کا کھیل نہیں کھیلیں گے، جو حقائق ہیں وہ سب کے سامنے پیش کریں گے اور آئندہ حکومت کے لیے گائیڈ لائن بھی دیں گے۔

وفاقی دارالحکومت میں پریس کانفرنس کے دوران نگراں وزیر اطلاعات علی ظفر کا کہنا تھا کہ آزادی اظہار رائے کے بغیر جمہوریت نہیں چل سکتی، ہم ملک میں شفاف انتخابات کے لیے الیکشن کمیشن پاکستان (ای سی پی ) کی مدد کریں گے۔

لوڈشیڈنگ کے معاملے پر بات چیت کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ پاکستان میں 28 ہزار میگا واٹ بجلی پیدا کرنے کی صلاحیت موجود ہے لیکن فنی خرابی کے باعث بجلی کی پیداوار نہیں ہورہی۔

انہوں نے کہا کہ لوڈشیڈنگ کی 4 وجوہات ہیں، جن میں پہلی وجہ طلب اور رسد کا فرق ہے, دوسری وجہ پانی کی قلت ہے، تیسری وجہ ترسیل کے نظام میں خرابی ہے جبکہ چوتھی وجہ بجلی چوری والے علاقوں میں حکومتی پالیسی کے تحت لوڈ شیڈنگ ہونا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ اگر ڈیمز میں پانی کی مقدار پوری ہو اور پلانٹس بھی درست کام کر رہے ہوں تو ملک میں بجلی بنانے کی صلاحیت 28 ہزار میگا واٹ تک ہے لیکن ایسا کبھی نہیں ہوا کہ تمام چیزیں ایک وقت میں درست ہوں۔

نگراں وزیر اطلاعات کا کہنا تھا کہ اس وقت جو صلاحیت موجود ہے اس کے مطابق 21 سے 22 ہزار میگا واٹ تک بجلی کی پیداوار ہورہی ہے جبکہ اس کی طلب 23 سے 24 ہزار میگا واٹ ہے لیکن صرف 2 ہزار میگا واٹ کے فرق میں اتنی زیادہ لوڈشیڈنگ نہیں ہونی چاہیے۔

علی ظفر نے کہا کہ نگراں حکومت کے آنے کے بعد اچانک زیادہ لوڈشیڈنگ کی کئی وجوہات تھیں، جن میں ڈیمز میں پانی کی کمی پہلی وجہ تھی، جس کے باعث ہائیڈل پیداوار صرف 3 ہزار میگاواٹ ہوگئی تھی جو گزشتہ برس کے مقابلے میں نصف تھی۔

پریس کانفرنس کے دوران ان کا کہنا تھا کہ اضافی لوڈشیڈنگ کی دوسری وجہ پورٹ قاسم کے 2 حصوں میں فنی خرابی تھی، جس کی وجہ سے بجلی کی پیداوار میں کمی ہوئی۔

انہوں نے کہا کہ جہاں پیداواری صلاحیت بڑھائی گئی ہے وہاں ترسیل اور تقسیم کا نظام بہتر نہیں کیا گیا، اس کے علاوہ ہم نے 40 برس میں کوئی نیا ڈیم تعمیر نہیں کیا جبکہ ہمارا آبپاشی کا نظام بھی 100 سالہ پرانا ہے اور ہم نے کبھی پانی اور بجلی کے ذخائر پر کام نہیں کیا۔