شہدائے ماڈل ٹائون کے ورثاء انصاف سے محروم

شہدائے ماڈل ٹائون کے ورثاء انصاف سے محروم

17جون 2021ء کو شہدائے ماڈل ٹائون کے ورثاء کی 8ویں برسی منائی جارہی ہے۔ 17جون 2014ء کے دن پاکستان کی تاریخ کے ایک اندوہناک انسانی المیہ نے جنم لیا اور حکومت وقت کی ہدایت اور سرپرستی میں ادارہ منہاج القرآن پر حملہ کیا گیا اور نہتے کارکنان پر بلااشتعال گولیاں برسائی گئیں، خواتین ، بزرگوں، بچوں پر بدترین تشدد کیا گیا اور 14بے گناہ شہریوں کو دن دہاڑے میڈیا کے کیمرے کی آنکھ کے سامنے شہید کردیا گیا، پولیس کی وحشیانہ فائرنگ سے تقریباً 80 لوگ شدید زخمی ہوئے  شہداء میں دو خواتین تنزیلہ امجد اور شازیہ مرتضیٰ شامل ہیں۔ 8سال سے شہدائے ماڈل ٹائون کے ورثاء کا ایک ہی مطالبہ ہے کہ سانحہ ماڈل ٹائون کی غیرجانبدارتفتیش کروائی جائے  تحریک منہاج القرآن کے بانی و سرپرست ڈاکٹر محمد طاہر القادری نے دسمبر 2018ء میں سپریم کورٹ کے لارجربنچ کے روبرو خودپیش ہوکر غیر جانبدار جے آئی ٹی کی تشکیل کے لیے اپیل کی جسے تفصیلی بحث اور دلائل کے بعد منظور کرلیا۔ معزز لارجر بنچ نے 3جنوری 2019ء کو نئی جے آئی ٹی کانوٹیفکیشن جاری کیااور نئی جے آئی ٹی نے اپنا کام شروع کیا اور پہلی بار سانحہ ماڈل ٹائون سے متعلق اہم شواہد اور دستاویزی ثبوت ریکارڈ پر آئے۔ نئی جے آئی ٹی نے پہلی مرتبہ شہدائے ماڈل ٹائون کے چشم دید گواہان اور زخمیوں کے بیانات قلمبند کرنے کے ساتھ ساتھ ملزمان کے بیانات بھی قلمبند کئے۔ جے آئی ٹی نے اڑھائی ماہ میں اپناکام مکمل کرلیا جب رپورٹ مرتب کرنے کا مرحلہ آیا تو سانحہ کے ایک ملزم پولیس اہلکار کی درخواست پر لاہور ہائیکورٹ نے 22مارچ 2019ء کو جے آئی ٹی کا نوٹیفکیشن معطل کرنے کا حکم سناتے ہوئے سٹے آرڈر جاری کردیا جو تاحال برقرار ہے۔ لاہور ہائیکورٹ کے اس سٹے آرڈر کی وجہ سے غیر جانبدارتفتیش کا قانونی عمل رکا ہواہے۔ شہدا کے ورثا کی طرف سے اس سٹے آرڈر کے حوالے سے اپیل کی گئی جو 3سال 2ماہ سے زیرالتوا ہے انصاف کیلئے باربارسپریم کورٹ سے رجوع کیا گیا۔ سپریم کورٹ نے 13مارچ 2020ء کو لاہورہائیکورٹ کو کیس کا فیصلہ 3ماہ کے اندر ترجیحاً کرنے کی ہدایت دی مگر سپریم کورٹ کی اس ڈائریکشن کو بھی 2سال 2ماہ ہوگئے ہیں اور اپیل پر کوئی فیصلہ نہیں ہوسکا۔ سانحہ ماڈل ٹائون کی غیر جانبدار تفتیش کے حوالے سے شہدائے ماڈل ٹائون کے ورثاء کا جو مؤقف اور مطالبہ 17جون 2014ء کے دن تھا وہی مؤقف اور مطالبہ آج بھی ہے۔ مظلوم کو انصاف دینا ریاست اور اس کے اداروں کی آئینی ذمہ داری ہے مگر انصاف کے راستے میں ہر گزرتے دن کے ساتھ کانٹے بچھائے گئے۔ جے آئی ٹی نے اپنا کام مکمل کرلیا اسے رپورٹ مرتب اور پیش کرنے کی اجازت کیوں نہیں مل رہی ؟سپریم کورٹ کے لارجربنچ نے 5دسمبر 2018ء کے دن نئی جے آئی ٹی بنائے جانے کا مطالبہ تسلیم کرتے ہوئے تحریک منہاج القرآن کے بانی و سرپرست شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہرالقادری کو مخاطب کرتے ہوئے کہا آپ کا نئی جے آئی ٹی بنائے جانے کا مطالبہ مان لیا گیا لہٰذا اب آپ احتجاج کی بجائے قانونی چارہ جوئی پر توجہ مرکوز کریں۔ سپریم کورٹ کے لارجز بنچ کی اس ہدایت کے مطابق پوری توجہ قانونی چارہ جوئی پر ہے مگر انصاف کی فراہمی کا وعدہ ہنوز تشنہ تعبیر ہے۔ ہماری معزز عدلیہ، وکلاء رہنمائوں اور میڈیا کے نمائندگان، انسانی حقوق کی تنظیموں، سول سوسائٹی سے درخواست ہے کہ وہ ملکی تاریخ کے اس اندوہناک سانحہ کے متاثرین کوانصاف دلوانے کیلئے اپنا دینی وانسانی کردار ادا کریں۔ ہماری ایک ہی درخواست ہے کہ شہدائے ماڈل ٹائون کے ورثا کو انصاف دیا جائے اور غیرجانبدار تفتیش کیلئے سپریم کورٹ کے لارجز بنچ کے روبرو قائم ہونے والی جے آئی ٹی کو اپنا کام مکمل کرنے دیا جائے۔ 

مصنف کے بارے میں