کراچی کی تاریخ کا خونی ترین دن 12مئی 2007

 کراچی کی تاریخ کا خونی ترین دن 12مئی 2007

اسلام آباد:12مئی پاکستان اور خصوصاََ کراچی کی تاریخ ایک خونی دن کے طور پر جانا جاتاہے ۔اس دن کراچی  کی سڑکوں پر کھلے عام گولیاں چلائی اور املاک جلائی گئیں۔اس سانحے میں 40 افراد کو قتل اور سو سے زائد افراد کو زخمی کیا گیا مگر اس کے ذمے دار سزااور متاثرین انصاف سے آج بھی دور ہیں ۔

بارہ مئی 2007 کراچی کی تاریخ کا ایک اور سیاہ ترین دن ہے۔ معزولی کے بعد سابق چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری کراچی آئےتھے جیسے ہی چیف جسٹس کا طیارہ کراچی ایئر پورٹ پر پہنچا ، شہر میدان جنگ بن گیا۔معزول چیف جسٹس کی کراچی آمد پر اپوزیشن جماعتوں کے کارکنان استقبال کے لیے نکلےاورکئی مقامات پر اس وقت کی حکومتی اور اپوزیشن جماعتوں کے کارکنوں میں مسلح تصادم شروع ہوگیاتھا۔شہر کی شاہراہوں پر خطرناک اسلحے کا آزادانہ استعمال دیکھنے میں آیاجس کے نتیجے میں 40 سے زائد افراد لقمہ اجل بن گئے ،130 سے زائد زخمی ہو گئے ، درجنوں گاڑیاں اور املاک نذر آتش کردی گئیں۔

ایک طرف یہ سب کچھ ہوتا رہا اور دوسری طرف اسے روکنے کے لیے پولیس سمیت قانون نافذ کرنے والا کوئی ادارہ سامنے نہیں آیا۔معزول چیف جسٹس ایئرپورٹ سے باہر نہیں نکل سکے اور انہیں شام کی فلائٹ سے واپس جانا پڑا۔سانحہ 12 مئی کو 9 سال گزر گئے ہیں،سانحہ میں سیاسی رہنماؤں سمیت درجنوں ملزمان کو مقدمات میں نامزد بھی کیا گیا اور گرفتاریاں بھی عمل میں آئیں، جن میں سے کچھ ضمانت پررہا تو متعدد مفرور ہیں۔

سانحے میں اپنے پیاروں کو کھودینے والے آج بھی قاتلوں کے کیفر کردار تک پہنچنے کے منتظرہیں۔