ساری توقعات ارطغرل ڈرامے پر نا ڈالی جائیں، سینیٹر مشتاق

ساری توقعات ارطغرل ڈرامے پر نا ڈالی جائیں، سینیٹر مشتاق

اسلام آباد: جماعت اسلامی کے سینیٹر مشتاق احمد نے کہا ہے کہ ترکی کا ڈرامہ ارطغرل دکھانے سے مدینے کی ریاست نہیں بنے گی، ساری توقعات اس پر نہ ڈالی جائیں۔

سینیٹ کا اجلاس چیئرمین صادق سنجرانی کی زیرصدارت ہوا جس میں کورونا وائرس اور اس بحران کے دوران پارلیمنٹ کی کردار پر بحث کی گئی۔ ملک میں صحت کی سہولیات کی فراہمی پر غور بھی ایجنڈے میں شامل تھا۔سینیٹر مشتاق نے اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ سپریم کورٹ نے حکومت کو آئینہ دکھایا اور ریمارکس دیے کہ کورونا پر کروڑوں روپے خرچ ہوئے ہیں۔ان کا کہنا تھا کہ ڈاکٹرز کو بچانے کے لیے ماسک، گلوز اور سینیٹائزر نہیں ہیں۔ ابتک 660 ڈاکٹرز کورونا کا شکار ہو چکے ہیں۔انہوں نے کہا کہ کے پی کے ساتھ ظلم ہو رہا ہے لیبارٹریاں بہت کم ہیں۔ دس لاکھ میں کے پی میں صرف 250 ٹیسٹ ہو رہے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ قومی وسائل کو بہتر طریقے سے استعمال کرنے کی ضرورت ہے۔

جماعت اسلامی کے سینیٹر نے کہا کہ یہ آرمی پبلک سکول سے بڑا واقعہ ہے۔ یہ سیاست کا وقت نہیں ہے اپوزیشن کے ساتھ ملکر نینشل ایکشن پلان بنایا جائے۔مشتاق احمد نے کہا کہ  این ڈی ایم اے مطابق ملک میں وینٹی لیٹرز محض اکیس سو ہیں اور ان میں سے پچاس فیصد خراب ہیں۔ ہمیں ٹیسٹنگ صلاحیت کو پچاس ہزار تک یومیہ بڑھایا جائے۔ اورسیز کو واپس لایا جائے سفارتخانوں کو متحرک کیا جائے۔ایوان بالا یعنی سینیٹ کے اجلاس میں اپوزیشن نے کورونا کے معاملے پر ناکافی انتظامات اور غیرذمہ دارانہ فیصلے کرنے حکومت کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔اپوزیشن لیڈر راجہ ظفرالحق کی حکومت پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ وبا کے دوران اتحاد کی ضرورت تھی لیکن وزیر اعظم نے تقسیم پیدا کی۔ اپوزیشن کے حوالے سے حکومتی رویہ افسوسناک ہے۔

انہوں نے کہا کہ حکومت کی جانب سے کورونا سے متعلق درست پالیسی نہیں اپنائی جارہی اور رویہ بھی انتہائی منفی ہے۔پیپلزپارٹی رکن سینیٹ شیری رحمان نے اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ کیوں تاثر دیا جارہا ہے کہ کورونا کی صورت حال کا سامنا صرف حکمرا ن جماعت کو ہے؟ ہم کسی کو تنہا نہیں چھوڑ رہے، ہم حکومت سے پالیسی چاہتے ہیں۔وزیرخارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا کہ اپوزیشن کو دعوت دیتا ہوں کہ کرونا کے حوالے سے تجاویز دیں ہم خندہ پیشانی سے قبول کریں گے لیکن اگر سیاست کریں گے تو سیاسی جواب دیں گے۔