سعد رضوی سمیت کارکنوں کیخلاف 40 مقدمات واپس لینے کا فیصلہ

سعد رضوی سمیت کارکنوں کیخلاف 40 مقدمات واپس لینے کا فیصلہ
کیپشن: سعد رضوی سمیت کارکنوں کیخلاف 40 مقدمات واپس لینے کا فیصلہ
سورس: فائل فوٹو

لاہور: پنجاب حکومت تحریک لبیک پاکستان (ٹی ایل پی) کے سربراہ سعد رضوی سمیت دیگر کارکنوں کے خلاف 40 مقدمات واپس لینے کا فیصلہ کرلیا۔

حکومت پنجاب نے تحریک لبیک پاکستان (ٹی ایل پی) کے سربراہ سعد رضوی اور دیگر کارکنان کے خلاف 40 مقدمات واپس لینے کا فیصلہ کیا ہے اور پنجاب حکومت کی جانب سے مقدمات واپس لینے سے متعلق اقدامات شروع کردئیے گئے ہیں۔

ذرائع کے مطابق پہلے مرحلے میں سعد رضوی اور دیگر افراد کے خلاف 20 وہ مقدمات واپس لیے جائیں گے جن کی سزا 3 سال یا 3 سال سے کم ہے اور دوسرے مرحلے میں 5 سال یا اس سے کم والے مقدمات واپس لیے جائیں گے۔

محکمہ داخلہ پنجاب کا کہنا ہے کہ سعد رضوی کے خلاف مقدمات کو قانونی طریقے سے دیکھا ج ارہا ہے۔ پنجاب حکومت نے مقدمات واپس لینے سے متعلق اقدامات شروع کر دئیے ہیں۔ 

گزشتہ روز تحریکِ لبیک پاکستان (ٹی ایل پی) کے سربراہ سعد رضوی کا نام فورتھ شیڈول سے نکالنے کے معاملے پر محکمہ داخلہ پنجاب کے ذرائع کا کہنا تھا کہ سعد رضوی کی رہائی فی الحال ممکن نہیں۔

محکمہ داخلہ پنجاب کے ذرائع نے بتایا تھا کہ سعد رضوی کو فیڈرل ریویو بورڈ کے حکم پر حوالات میں رکھا گیا ہے اور بورڈ میں کیس کی سماعت کے بعد ان کی رہائی کا فیصلہ ہو گا۔فیڈرل ریویو بورڈ کے سربراہ سپریم کورٹ کے جج جسٹس مقبول باقر ہیں جبکہ ریویو بورڈ سپریم کورٹ کے 3 ججوں پر مشتمل ہے۔

محکمہ داخلہ کے ذرائع کا مزید کہنا تھا کہ ٹی ایل پی کے سربراہ سعد رضوی کے خلاف 90 سے زائد مقدمات درج ہیں۔ سعد رضوی کو پہلی بار اپریل 2021ء میں ڈی سی کے حکم پر 1 ماہ کے لیے نظر بند کیا گیا تھا۔

واضح رہے کہ وفاقی حکومت نے تحریک لبیک سے پابندی ہٹانے کے حوالے سے پنجاب حکومت سے رائے طلب کی تھی، جس پر پنجاب کابینہ کو تھرو سرکولیشن سمری پر منظوری لینے کا فیصلہ کیا اور پنجاب کابینہ کے 18 وزرا نے ٹی ایل پی پر عائد پابندی ہٹانے کی سفارش کر دی تھی۔