ہر وہ شخص ٹیکس دے گا جو زمین سے آمدن حاصل کریگا : چیف جسٹس

ہر وہ شخص ٹیکس دے گا جو زمین سے آمدن حاصل کریگا : چیف جسٹس

اسلام آباد: چیف جسٹس ا ٓف پاکستان میاں ثاقب نثار نے جہانگیر ترین نااہلی کیس کی سماعت کے دوران ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ پنجاب کے زرعی ٹیکس ایکٹ میں کوئی ابہام نہیں، ہر وہ شخص زرعی ٹیکس دے گا جو زمین سے آمدن حاصل کرے گا ، ایکٹ کے مطابق لیز پر لی گئی اراضی پر بھی ٹیکس بنتا ہے لیکن ابھی تک عدالت کو قائل نہیں کیا جا سکا کس طرح ٹھیکیدار ٹیکس سے مستثنیٰ ہے،


آج چیف جسٹس میاں ثاقب نثار کی سربراہی میں جسٹس عمر عطاء بندیال اور جسٹس فیصل عرب پر مشتمل تین رکنی بینچ نے جہانگیر ترین نااہلی سے متعلق حنیف عباسی کی جانب سے دائر درخواست کی سماعت کی ،کیس کی سماعت کا آغاز ہواتو جہانگیر ترین کے وکیل نے تحریری معروضات پیش کرتے ہوئے موقف اپنایا کہ 184/3 کے تحت سپریم کورٹ ٹیکس معاملات کی جانچ پڑتال نہیں کر سکتی۔


درخواست گزار نے جہانگیر ترین کیخلاف ماتحت عدلیہ میں چلنے والے اسی نوعیت کے مقدمات کو نظر انداز کیا، اس چیف جسٹس نے کہا ہم یہاں قانون کی تشریح کر رہے ہیں، پنجاب کے زرعی ٹیکس قانون کے مطابق لیز اراضی سے حاصل آمدن ٹھیکیدار کی ہوتی ہے اور جو شخص زرعی آمدن کماتا ہے اسے ٹیکس دینا ہوتا ہے، ہم یہاں پر دیانت داری کے معاملے کا جائزہ لے رہے ہیں۔


جہانگیر ترین کی جانب سے کاغذات نامزدگی میں ملکیتی زمین سے حاصل آمدن تو ظاہر کی گئی لیکن لیز کی زمین سے حاصل شدہ آمدن کو ظاہر نہیں کیا جبکہ لیز کی زمین سے جہانگیر ترین کو دس ارب روپے کی آمدن ہوئی، جسٹس عمر عطاء بندیال نے استفسار کیا اگر لیز کی زمین پر ٹیکس بنتا ہے جو نہیں دیا گیا تو اسکے کیا نتائج مرتب ہونگے، اس پرجہانگیر ترین کے وکیل سکندر بشیر مہمند نے موقف اپنایا کہ میرا موکل پھر بھی نااہل نہیں ہوتا۔