مولانا عادل کے اہل خانہ نے واقعے کا مقدمہ درج کرانے سے انکار کر دیا

مولانا عادل کے اہل خانہ نے واقعے کا مقدمہ درج کرانے سے انکار کر دیا
کیپشن: مقدمے کے اندارج کے بعد تفتیش سی ٹی ڈی کے سپرد کی جائیگی، پولیس ذرائع۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔فوٹو/ اسکرین گریب

کراچی:  ٹارگٹ کلنگ میں شہید ہونے والے مولانا ڈاکٹر عادل خان کے اہل خانہ نے واقعے کا مقدمہ درج کرانے سے انکار کر دیا۔پولیس ذرائع کا کہنا ہے کہ اہل خانہ نے فیصلہ مولانا عادل کے رفقاء سے مشورے کے بعد کیا اور اہل خانہ کے انکار کے بعد اب اس واقعے کا مقدمہ سرکار کی مدعیت میں درج کیا جائیگا۔

پولیس ذرائع کے مطابق مقدمے میں انسداد دہشت گردی، قتل سمیت دیگر دفعات شامل کی جائیں گی۔ مقدمے کے اندارج کے بعد تفتیش سی ٹی ڈی کے سپرد کی جائیگی۔

خیال رہے کہ معروف عالم دین مولانا ڈاکٹر عادل کو 10 اکتوبر کو شاہ فیصل کالونی نمبر دو میں فائرنگ کر کے شہید کر دیا گیا تھا۔

وزیراعظم عمران خان، وزیراعلیٰ سندھ، گورنر سندھ اور آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ سمیت سیاسی و سماجی شخصیات کی جانب سے ڈاکٹر عادل کے قتل کی شدید الفاظ میں مذمت کی گئی ہے۔

خیال رہے کہ کراچی میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے سعید غنی کا کہنا تھا مولانا ڈاکٹر عادل کی شہادت انتہائی افسوسناک ہے اور اس کی ہر زاویے سے تفتیش ہو رہی ہے۔

ان کا کہنا تھا سندھ حکومت پر تنقید ہو رہی ہے کہ مولانا عادل کو سیکیورٹی فراہم نہیں کی گئی لیکن یہ بتانا چاہتا ہوں کہ عدالت کی تھریٹ اسسمنٹ کمیٹی کی وجہ سے ہمارے لیے بہت مشکلات ہیں، وزیراعلیٰ سندھ بھی کسی کو سیکیورٹی فراہم نہیں کر سکتے۔

ان کا کہنا تھا مولانا عادل نے خود سیکیورٹی کے لیے نہیں کہا تھا، ان کے بیٹے نے سیکیورٹی کے لیے کہا تھا جس پر ہم کام کر رہے تھے، یہ بھی بتا دوں کہ ایک اور مولانا صاحب نے سیکیورٹی کے لیے کہا ہے لیکن 8 ماہ ہونے کے باوجود ہم انہیں سیکیورٹی فراہم نہیں کر سکے کیونکہ تھریٹ اسسمنٹ کمیٹی میں مختلف اداروں کے لوگ ہیں، ایک کہتا ہے سیکیورٹی دے دو تو دوسرا کہتا ہے نہ دو۔