قطری وزیر خارجہ کی افغان عبوری وزیراعظم سمیت دیگر اعلیٰ قیادت سے ملاقات

قطری وزیر خارجہ کی افغان عبوری وزیراعظم سمیت دیگر اعلیٰ قیادت سے ملاقات
کیپشن: قطری وزیر خارجہ کی افغان عبوری وزیراعظم سمیت دیگر اعلیٰ قیادت سے ملاقات
سورس: فوٹو/ سوشل میڈیا

کابل: قطر کے ڈپٹی وزیراعظم و وزیر خارجہ شیخ محمد بن عبدالرحمان الثانی افغانستان کے دارالحکومت کابل پہنچ گئے۔

طالبان کی جانب سے عبوری حکومت کے اعلان کے بعد کسی بھی ملک کے اعلیٰ سطح کے وفد کا پہلا کابل کا دورہ ہے۔مقامی افغان میڈیا کے مطابق قطر کے ڈپٹی وزیراعظم و وزیر خارجہ محمد بن عبدالرحمان الثانی وفد کے ہمراہ کابل ائیرپورٹ پہنچے۔

طالبان کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ قطری وزیر خارجہ کے افغان صدارتی محل پر پہنچنے پر نائب وزیراعظم عبدالسلام حنفی نے استقبال کیا۔

بعدازاں قطری وزیر خارجہ نے عبوری وزیراعظم سمیت دیگر اعلیٰ قیادت سے ملاقات کی ہے۔

خیال رہے کہ گزشتہ دنوں طالبان ترجمان نے نئی حکومت میں دیے جانے والے عہدوں کا اعلان کرتے ہوئے 33 رکنی کابینہ میں شامل اراکین کے ناموں کا اعلان کیا۔ ذبیح اللہ مجاہد نے کہا کہ طالبان کی نئی عبوری حکومت کے وزیر اعظم محمد حسن اخوند ہوں گے جبکہ ملا عبدالغنی برادر ان کے نائب ہوں گے۔ ملا برادر غنی اور مولانا عبدالسلام دونوں مولانا محمد حسن کے معاون ہوں گے جبکہ ملا عمر کے صاحبزادے محمد یعقوب مجاہد عبوری وزیر دفاع ہوں گے۔

ان کا کہنا تھا کہ سراج الدین حقانی عبوری وزیر داخلہ، ملا امیر خان متقی وزیر خارجہ اور شیر محمد عباس استنکزئی نائب وزیر خارجہ کے منصب پر فائز ہوں گے۔

ذبیح اللہ مجاہد نے کہا کہ ملا خیراللہ خیرخواہ وزیر اطلاعات ہوں گے اور قاری دین محمد حنیف وزیر اقتصادیات ہوں گے۔ فصیح الدین بدخشانی افغانستان آرمی کے چیف مقرر کر دیے گیے جبکہ مولوی محمد عبدالحکیم شرعی افغان عدلیہ کے وزیر ہوں گے اور ہدایت اللہ بدری کو وزیر خزانہ کی ذمے داریاں نبھائیں گے۔

اس کے علاوہ شیخ مولوی نور محمد ثاقب وزیر برائے حج و اوقاف، ملا نور اللہ نوری وزیر سرحد و قبائل، ملا محمد یونس اخوندزادہ وزارت معدنیات، حاجی ملا محمد عیسیٰ وزارت پیٹرولیم اور ملا حمید اللہ اخوندزادہ ٹرانسپورٹ کے وزیر ہوں گے۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ خلیل الرحمٰن حقانی وزارت مہاجرین، ذبیح اللہ مجاہد وزارت اطلاعات و نشریات اور تاج میر جواد ریاستی امور کے وزیر ہوں گے۔ جن وزرا کے ناموں کا اعلان کیا گیا ہے وہ عبوری طور پر کام کریں گے اور اس میں بعد میں تبدیلی کی جا سکتی ہے۔

طالبان ترجمان نے کہا کہ پنج شیر میں کوئی جنگ نہیں ہے اور ملک کا ہر حصہ ہمارے وجود کا حصہ ہے۔ افغانستان میں مرضی صرف افغانیوں کی چلے گی اور آج کے بعد کوئی بھی افغانستان میں دخل اندازی نہیں کرسکے گا۔

ذبیح اللہ نے مزید کہا کہ بیشتر ممالک کے ساتھ رابطہ ہوئے ہیں اور متعدد ممالک کے محکمہ خارجہ کے نمائندگان نے افغانستان کے دورے کیے ہیں۔