لاہور:ایف آئی اے کے سائبر کرائم ونگ نے سرگودھا میں بچوں کی نازیبا ویڈیوز بنا کربیرون ممالک فروخت کرنے والے ملکوال کے رہائشی شخص کو گرفتار کرکے اس کا لیپ ٹاپ اور کمپیوٹر قبضے میں لے لیا۔45 سالہ ملزم سعادت امین نے ایف آئی اے کے سامنے اعتراف کیا کہ کمپیوٹر کی تعلیم کے نام پر اس نے 25 بچوں کو جھانسہ دے کر انہیں گھناؤنے کام میں استعمال کیا۔
ایف آئی اے نے 12 اپریل کو ایف آئی مجسٹریٹ سے ملزم کا جسمانی ریمانڈ حاصل کرلیا ہے۔ملزم کے بارے انکشاف ہوا ہے کہ وہ یونیورسٹی آف انجینئرنگ اینڈ ٹیکنالوجی (یو ای ٹی) کے ٹیکسلا کیمپس سے گریجویٹ ہے۔ سعادت امین منڈی بہاؤالدین کے علاقے ملکوال کا رہائشی ہے۔سعادت ملکوال سے سرگودھا روانہ ہوا جہاں اس نے اس گھناؤنے کام کا آغاز کیا۔تفتیش کے دوران ملزم کا مزید کہنا تھا کہ ناروے سے تعلق رکھنے والے جیمز نامی شخص سے اس کا پہلا رابطہ انٹرنیٹ کے ذریعے ہوا اور اسی شخص نے اسے ’چائلڈ پورن انڈسٹری‘ سے متعلق آگاہ کیا۔ملزم کا کہنا تھا کہ جیمز نوجوان لڑکوں کی ویڈیوز کے عوض 100 سے 400 ڈالر ادا کیا کرتا تھا جبکہ وہ نہ صرف اپنی بنائی ہوئی ویڈیوز بلکہ روسی اور بنگلادیشی پورن ویب سائٹس کے سرورز سے چرائی گئی ویڈیوز بھی ناروے اور سویڈن کے خریداروں کو فروخت کیا کرتا تھا۔
سائبر کرائم ونگ کے ہیڈ ڈپٹی ڈائریکٹر شاہد حسن کا کہنا تھا کہ ایجنسی کی جانب سے ملک میں پکڑا جانے والا یہ اسکینڈل اپنی نوعیت کا پہلا واقعہ ہے۔
ایف آئی اے کے تفتیشی افسر اسسٹنٹ ڈائریکٹر آصف اقبال نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ اب تک ایف آئی اے ملزم کی تحویل سے 65 ہزار نازیبا ویڈیوز برآمد کرچکی ہے جو اس نے غیر ملکی ویب سائٹس سے ہیک کی تھیں۔ان کا کہنا تھا کہ ملزم ہیکنگ کے عمل سے اچھی طرح واقف ہے جبکہ اپنے مجرمانہ ریکارڈ کو خفیہ رکھنے کے لیے اس نے سرگودھا کے پولیس اہلکاروں سے بھی تعلقات قائم کر رکھے تھے۔ملزم نے متاثرہ بچوں کے والدین کو یہ کہہ کر 3 ہزار سے 5 ہزار روپے بھی ادا کیے کہ وہ اپنے ایک کمرے کے کرائے کے گھر میں انہیں کمپیوٹر سافٹ ویئر اور ہارڈ ویئر سکھائے گا۔آصف اقبال نے کہا کہ وہ متاثرہ بچوں اور ان کے والدین سے مل کر ملزم کے خلاف شواہد اکھٹا کریں گے۔ان کا کہنا تھا کہ ہم اس بارے میں بھی تحقیقات کررہے ہیں کہ اس مجرمانہ فعل میں ملزم کا کوئی ساتھی بھی ملوث تھا یا نہیں۔