پانی کا کس وقت استعمال نقصان دہ ثابت ہو سکتا ہے؟

پانی کا کس وقت استعمال نقصان دہ ثابت ہو سکتا ہے؟

پانی کا کس وقت استعمال نقصان دہ ثابت ہو سکتا ہے؟

نیویارک: کہاجاتا ہے کہ پانی پینا ایک اچھی عادت ہے اور گرمیوں میں تو خاص طور پر زیادہ پانی پینا چاہیے لیکن بعض اوقات زیادہ پانی انسان کو فائدہ دینے کی بجائے نقصان بھی پہنچادیتا ہے۔آئیے آپ کو بتاتے ہیں کہ کس وقت زیادہ پانی نہیں پینا چاہیے۔
جب آپ نے پہلے ہی بہت زیادہ پانی پی رکھا ہو
اکثر ایسا ہوتا ہے کہ ہم بہت زیادہ پانی پی چکے ہوتے ہیں لیکن پھر بھی مزید پانی پیتے ہیں۔اکثر اتھلیٹ ایسا کرتے ہیں کہ ہر وقت پانی پیتے رہتے ہیں۔ ماہرین صحت کا کہنا ہے کہ جب ہم بہت زیادہ پانی پیتے ہیں تو یہ پیشاب کے راستے باہر نکلتا ہے اور ساتھ ہی جسم سے سوڈیم بھی خارج ہوتا ہے جس کی وجہ سے جسم میں سوڈیم کی کمی پیدا ہوتی ہے۔ ،ایسی حالت کو میڈیکل کی زبان میں hyponatremiaکہتے ہیں جس میں انسان کو قے آنے لگتی ہے اور اگر یہ حالت زیادہ دیر تک رہے تو موت بھی واقع ہوسکتی ہے۔
جب آپ کا پیشاب صاف ہو
ہمارے پیشاب کا عمومی رنگ پیلا مائل ہوتا ہے اور اگر ہم بہت زیادہ پانی پی لیں تو یہ سفید یا بے رنگا ہونے لگتا ہے۔ایسی صورت میں بھی پانی کے استعمال کو فوری طور پر کم کردینا چاہیے ورنہ مثانے پر بوجھ بڑھتا ہے اور انسان بار بار پیشاب کی حاجت کی وجہ سے نقاہت کا شکار ہوجاتا ہے۔
بہت زیادہ کام یا ورزش
جب ہم کوئی بھاری کام کرتے ہیں جیسے ورزش، دوڑ لگانا وغیرہ تو ہمارے جسم سے نمکیات خارج ہوتی ہیں اور ایسی صورت میں سادہ پانی زیادہ فائدہ نہیں دیتا بلکہ آ پ کو چاہیے کہ ناریل پانی، سکنجوین یا دودھ وغیرہ کا استعمال کریں تاکہ جسم میں نمکیات پوری ہوسکیں۔
سادہ پانی
بعض اوقات سادہ پانی پینے کا زیادہ مزہ نہیں آتا اور انسان کا دل کرتا ہے کہ کوئی پھل یا فلیور ملاکر پانی پئیں تو ایسی صورت میں بھی پانی نہ پئیں۔آپ چاہیں تو پانی میں مالٹا،کھیرا یا لیموں ملاکر استعمال کرسکتے ہیں،سٹاربری یا تربوز بھی ایک اچھی آپشن ہوسکتی ہے۔
کھانے کے فوری بعد
مختلف تحقیقات میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ کھانے کے فوری بعد پانی ہرگز نہیں پینا چاہیے کہ اس کی وجہ سے السر اور دیگر معدے کی بیماریاں لاحق ہوسکتی ہیں۔ کھانے سے قبل پانی پینا اچھی عادت ہے اورکھانے کے بعد کم از کم ایک گھنٹہ بعد پانی پینا چاہیے،ایسی صورت میں آپ کا پیٹ بھی باہر نہیں آئے گا۔