آصفہ بانو کے حق میں ٹوئیٹ کرنے پر ثانیہ مرزا کو تنقید کا نشانہ بنایا گیا

آصفہ بانو کے حق میں ٹوئیٹ کرنے پر ثانیہ مرزا کو تنقید کا نشانہ بنایا گیا

نیو دہلی: 8 سالہ آصفہ بانو کے ’ریپ‘ کے بعد بیہمانہ انداز میں قتل کرنے کی خبر ٹوئیٹ کرنے پر بھارتی ٹینس اسٹار ثانیہ مرزا کے خلاف خود اپنے ہی ملک کے شہری ناراض ہوگئے اور انہیں پاکستانی ہونے کا طعنے دے دیا۔

واضح رہے کہ ثانیہ مرزا نے ’نیو یارک ٹائمز‘ کی وہ خبر شیئر کی جس میں بتایا گیا تھا کہ جموں و کشمیر کی 8 سالہ آصفہ کے ’ریپ‘ اور قتل کے واقعے کے بعد ہندو رہنما ملزموں کے حق میں مظاہرے کے لیے سامنے آگئے۔

ثانیہ مرزا نے اپنی ٹوئیٹ میں لکھا کہ ’اگر ہم 8 سالہ بچی کو انصاف دلانے کے لیے ذات، نسل اور جنس کی تفریق کے خلاف اٹھ نہیں سکتے تو ہم اس دنیا میں کبھی بھی کسی مسئلے یہاں تک کہ انسانیت کے لیے اٹھ نہیں پائیں گے‘۔

ثانیہ مرزا کو بھی مسلمان بچی کی حمایت کرنے پر ہندو ٹوئٹر صارفین نے تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے انہیں پاکستانی ہونے کے طعنے دیے۔ پنک چوہدری نامی صارف نے ثانیہ مرزا کو تجویز دی کہ اگر انہیں بھارت میں رہنے میں مسئلہ ہے تو وہ چین چلی جائیں۔ گتا جوالا نے لکھا کہ بھارت میں ثانیہ مرزا جیسے لوگوں کی وجہ سے ہی مسائل ہیں۔

جب بھارتی ٹینس اسٹار کو پاکستانی ہونے کا طعنہ دیا گیا تو وہ خاموش نہ رہی اور تنقید کرنے والوں کو کھری کھری سنادیں۔

ثانیہ مرزا نے لکھا کہ وہ بھارتی ہیں اور بھارتی رہیں گی، ساتھ ہی انہوں نے کہا کہ انہوں نے صرف ایک شخص سے ہی شادی کی ہے اور انہیں یہ بتانے کی ضرورت نہیں ہے کہ وہ بھارتی نہیں ہیں۔

ثانیہ مرزا نے تنقید کرنے والوں کو کہا کہ وہ تنگ نظری سے ہٹ کر سوچیں، ساتھ ہی انہوں نے امید ظاہر کی کہ ایک دن سب لوگ کسی مذہبی تفریق کے بغیر انسانیت سے متعلق سوچیں گے۔