پیپلز پارٹی کی چیف جسٹس ثاقب نثار سے معافی

پیپلز پارٹی کی چیف جسٹس ثاقب نثار سے معافی

اسلام آباد:الیکشن کمیشن کے باہر احتجاجی مظاہرے کے دوران توہین آمیز زبان کے استعمال پر پیپلزپارٹی نے چیف جسٹس پاکستان میاں ثاقب نثار سے معافی مانگ لی جبکہ چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ آ ج ہمیں گالیاں دینے والے بھی اپنا موقف دیں گے، عدالتوں کی بے حرمتی کی جارہی ہے، حلال یا حرام کا پیسہ بتانے کی بجائے شور مچایا جاتا ہے، کل گالیاں نکالنے اور حراساں کرنے والے بھی مجرم ہو سکتے ہیں.


 

الیکشن کمیشن واقعہ پر اسلام آباد پولیس بھی آ کر جواب دے۔پیر کو سپریم کورٹ میں جعلی بینک اکاﺅنٹس کیس کی سماعت ہوئی۔ آئی جی سندھ پولیس امجد جاوید سلیمی عدالت میں پیش ہوئے اور پولیس کی جانب سے گواہوں کو حراساں کیے جانے کا اعتراف کرتے ہوئے بتایا کہ تمام متعلقہ افسران کو معطل کر دیا  ہے۔  

چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ آج ہمیں گالیاں دینے والے بھی اپنا موقف دیں گے، عدالتوں کی بے حرمتی کی جارہی ہے، حلال یا حرام کا پیسہ بتانے کی بجائے شور مچایا جاتا ہے، کل گالیاں نکالنے اور حراساں کرنے والے بھی مجرم ہو سکتے ہیں، الیکشن کمیشن واقعہ پر اسلام آباد پولیس بھی آ کر جواب دیگی، عدالتیں انصاف کر رہی ہیں جس کی راہ میں رکاوٹیں ڈالی جارہی ہیں، گواہوں کو حراساں کرنے میں سندھ کے متوقع وزیر کا کیا کردار تھا؟۔

یہ بھی پڑھیں:مولانا فضل الرحمان کا این اے 35 بنوں سے ضمنی الیکشن لڑنے کا فیصلہ

خاتون اکاﺅنٹ ہولڈر نے عدالت میں پیش ہوکر بتایا کہ عدالت کی جانب سے نوٹس لینے کے بعد انہیں حراساں نہیں کیا جارہا۔ چیف جسٹس نے کہا کہ آپ کے بعد اب ہم طاقتور افراد کے نشانے پر ہیں۔ اومنی گروپ کے مالک اور ملزم انور مجید عدالت میں پیش نہیں ہوئے اور کی جانب سے وکیل شاہد حامد نے جواب جمع کرایا۔ چیف جسٹس نے انور مجید کا جواب مسترد کرتے ہوئے کہا کہ انور مجید کی جائیداد قرقی کا حکم دے دیتے ہیں، جب تک انور مجید اور دیگر لوگ نہیں آتے کارروائی آگے نہیں بڑھائیں گے، چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ انور مجید اور دیگرکے پیش ہونے کا رضا کاظم نے یقین دلایا تھا، کیا عدالتی حکم عدولی پر مجید فیملی کو توہین عدالت کا نوٹس دیں؟ جسٹس ثاقب نثار نے کہا کہ عدم حاضری کی وجوہات بتائیں؟ مجید فیملی کو بلائیں کہ وہ عدالت میں پیش ہوں، رات 8 بجے تک بلائیں ہم دوبارہ عدالت لگا دیں گے، آپ کو خدشات ہیں کہ موکل کو گرفتار کیا جائے گا؟ اگر سپریم کورٹ کے حکم پر عمل نہیں کراسکتے تو پھر بتائیں ہم کیا کریں؟ اومنی گروپ کی جائیدادیں، بینک اکانٹس ایف آئی اے نے قرق کیں تو اب ہم بھی قرقی کا حکم دیتے ہیں۔اس موقع پر اوپنی گروپ کے وکیل شاہد حامد نے استدعا کی کہ ہمیں وقت دیں تا کہ انور مجید اور دیگر کوعدالت میں بلاسکیں۔

دوران سماعت ڈی جی ایف آئی اے نے عدالت کو بتایا کہ تحقیقات کے دوران اے ون انٹرنیشنل کے اکانٹ سے مزید 15 اکانٹس نکلے ہیں، ان اکانٹس سے 6 ارب روپے کی ترسیلات ہوئیں، گرافک ڈیزائنر کےنام پراکانٹ کھلوایا گیا، 35 ہزار روپے تنخواہ لینے والے گرافک ڈیزائنر کے اکانٹ سے 80 کروڑ کی ترسیلات ہوئیں۔ڈی جی ایف آئی اے نے مزید بتایا کہ لاہور کی ایک خاتون کے نام پر جعلی اکاونٹ کھلوایا گیا، اس اکانٹ سے بھی ڈیڑھ ارب کی ترسیلات ہوئیں، اکانٹ ہولڈر خاتون کا خاوند موٹرسائیکل رائیڈر ہے،یقین سےکہہ سکتاہوں رشوت کے پیسے ان اکانٹس میں ڈالے گئے۔وکیل اومنی گروپ نے مو قف اپنایا کہ جےآئی ٹی کی 60 صفحات کی رپورٹ میں کسی جگہ رشوت یا بدعنوانی ثابت نہیں ہوئی، اومنی گروپ کا سارا پیسہ لیگل ہے اور اس کا آڈٹ ہوتا ہے، بغیر تحقیقات کے الزام تراشی کرکے میڈیا ٹرائل کیا جاتا ہےتاکہ کل ہیڈلائن بنے۔

یہ بھی پڑھیں: اقتدار نے بھائی بھائی میں اختلاف پیدا کر دیا

اس پر جسٹس عمر عطا نے بشیر میمن سے مکالمہ کیا کہ ڈی جی صاحب آپ بغیر تحقیقات کسی پررشوت کا الزام نہیں لگا سکتے۔  جسٹس ثاقب نثار  نے کہا  کہ پاناما طرز   کی جے آئی ٹی بنا دیتے ہیں جس میں واجد ضیا  اور  اس کی ٹیم ہو، لوگ پھر کہیں گے کہ عدالت جے آئی ٹی نہیں بناسکتی، ہم وکلا کو سننے کے بعد جے آئی ٹی بنانے کا حکم دے سکتے ہیں، پاناما جے آئی ٹی میں ایم آئی کو  تڑکا  لگانے کےلیے شامل کیا  گیا ہو  گا۔حسین لوائی کے وکیل عدالت میں پیش ہوئے اور درخواست ضمانت پر جلد فیصلے کی استدعا کی جو مسترد کردی گئی۔ڈی جی ایف آئی اے بشیر میمن نے عدالت کو بتایا کہ آصف زرداری اور فریال سمن تعمیل کے باوجود پیش نہیں ہوتے۔

آصف زرداری اور فریال تالپور کی طرف سے ان کے وکیل فاروق نائیک نے مقدمے میں شامل تفتیش ہونے کی یقین دہانی کرادی۔پیپلز پارٹی نے توہین آمیز   زبان کے استعمال پر چیف جسٹس سے معافی بھی مانگ لی۔ چیف جسٹس نے فاروق نائیک سے کہا کہ نائیک صاحب آپ کے لوگوں نے تو مجھے ڈرا دیا ہے، آپ کے لوگوں نے الیکشن کمیشن کے باہر بہت بڑا جلوس نکالا تھا۔ آصف زرداری کے وکیل نے کہا کہ پی پی پی رہنماں نے کبھی عدلیہ پر تنقید نہیں کی،  پیپلزپارٹی اداروں کیخلاف سیاست نہیں کرتی۔ بعد ازاں عدالت نے آئندہ سماعت پر  انور مجید سمیت تمام فریقین کو  حاضری یقینی بنانے  کی ہدایت کرتے ہوئے سماعت بدھ  15 اگست تک ملتوی کر دی۔

نیو نیوز کی براہ راست نشریات، پروگرامز اور تازہ ترین اپ ڈیٹس کیلئے ہماری ایپ ڈاؤن لوڈ کریں