وزیراعظم عمران خان نے بی آر ٹی پشاور کا افتتاح کردیا

وزیراعظم عمران خان نے بی آر ٹی پشاور کا افتتاح کردیا

پشاور: وزیراعظم عمران خان نے پشاور بس ریپڈ ٹرانزٹ (بی آر ٹی) منصوبے کا افتتاح کردیا۔

افتتاحی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم نے کہا کہ بی آر ٹی پاکستان میں سب سے بہترین پراجیکٹ ہے۔ بی آر ٹی سے ٹریفک کا مسئلہ حل ہوگا۔

وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ بی آر ٹی پشاور کا ٹریک 27 کلو میٹر طویل ہے۔ بی آر ٹی منصوبے پر میرے کچھ تحفظات تھے۔ پرویز خٹک کو بی آر ٹی منصوبے پر خراج تحسین پیش کرتا ہوں۔ بی آر ٹی پر میرے تحفظات غلط تھے پرویز خٹک آپ ٹھیک تھے۔انہوں نے کہا کہ بی آر ٹی کے ٹکٹ کے 10 روپے ہر عام آدمی دے سکتا ہے۔ عام آدمی کے لیے یہ منصوبہ بہت بڑی نعمت ہے۔عمران خان نے کہا کہ ٹرانسپورٹ کے سسٹم سے بہتری آتی ہے۔ بی آر ٹی کی ہائبرڈ بسوں سے فضائی آلودگی میں کمی آئے گی۔

افتتاحی تقریب میں منصوبے کے خالق و سابق وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا پرویز خٹک، موجودہ وزیراعلیٰ محمود خان، گورنر شاہ فرمان اور اور دیگر اعلیٰ حکام نے بھی شرکت کی۔وزیراعظم عمران خان کو بی آر ٹی سروس سے متعلق بریفنگ دی گئی۔ بی آر ٹی پشاور کا ٹریک 27کلو میٹر طویل ہے۔ بی آر ٹی کے ٹریک پر220 ائیر کنڈیشنڈ بسیں چلائی جائیں گی۔ بی آرٹی بسیں ہفتہ بھرصبح 6سے رات 10 بجے تک چلیں گی۔پاکستان تحریک انصاف نے یہ منصوبہ ڈھائی سال بعد مکمل کیا ہے۔ ایک ماہ سے جاری بی آرٹی ٹسٹ سروس کو کامیاب قرار دیا گیا ہے۔ انتظامیہ کے مطابق بی آر ٹی سروس سے جڑے چند ضمنی منصوبے افتتاح کے بعد آگے بڑھائے جائیں گے۔

دو سال دس ماہ کے دوران منصوبہ متعدد تنازعات اور مسائل کا بھی شکار رہا۔ اکتوبر 2017 میں اس وقت کے وزیراعلیٰ پرویز خٹک نے اپنے دور کے میگا پراجیکٹ پشاور بی آرٹی کا سنگ بنیاد رکھا اور چھ ماہ کے قلیل عرصے میں مکمل کرنے کا اعلان کیا تھا۔چھ ماہ ابھی گزرے بھی نہیں تھے کہ منصوبہ میں تنازعات اور نقائص سر اٹھانے لگے۔ بی آرٹی کی ابتدائی لاگت کا تخمینہ 49 ارب 34 کروڑ روپے لگایا گیا تھا جو بڑھتے بڑھتے 70 ارب 72 کروڑ تک پہنچ گیا۔

ناقص منصوبہ بندی کے باعث ڈھائی سال تک منصوبے میں توڑ پھوڑ کا سلسلہ جاری رہا۔ منصوبے کی تکمیل کے لیئے پرویز خٹک سے لیکر اب تک 7 دفعہ سر کاری ڈیڈ لائن دی گئی تھیں۔اس عرصے کے دوران بی آرٹی منصوبہ مختلف مالی اور انتظامی تنازعات کا بھی شکار رہا۔ ڈھائی سال تک منصوبے سے متعلق اربوں روپے کرپشن کی خبریں زیر گردش رہیں۔ دسمبر 2019 میں پشاور ہائی کورٹ نے ایف  آئی اے کو تحقیقات کا حکم دیا تاہم صوبائی حکومت نے سپریم کورٹ سے اسٹے ارڈر لے لیا۔ بعض حلقے اب بھی منصوبہ  ناقص ہونے اور تکنیکی مسائل کی نشاندہی کر رہے ہیں۔ دیکھنا یہ ہے کہ پی ٹی آئی حکومت کے لئے بی آرٹی کا طعنہ دم توڑتا ہے یامزید مسائل کو جنم دیتا ہے۔