داسو حملے میں ملوث افراد گرفتار، دیگر افغانستان میں موجود ہیں: دفتر خارجہ  

Dasu attack suspects arrested, others in Afghanistan: Foreign Office
کیپشن: فائل فوٹو

اسلام آباد: دفتر خارجہ نے داسو میں دہشت گرد حملے کی تحقیقات کی تفصیلات جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ دہشتگرد حملے میں ملوث بعض افراد گرفتار ہو چکے ہیں جبکہ باقی افغانستان میں موجود ہیں۔ حملہ ٹی ٹی پی سوات چیپٹر نے دشمن اینٹلی جنٹس ایجنسیوں این ڈی ایس اور ’را‘ کی سہولت کاری اور معاونت سے کیا۔

گزشتہ روز جاری ایک بیان میں ترجمان نے کہا کہ 14 جولائی 2021ء کو داسو میں دہشت گرد حملے میں 9 چینی اور تین پاکستانی ورکرز جاں بحق ہوئے جبکہ ایک چینی بعد ازاں زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے چل بسے۔ پاکستان اور چین نے حملے کی سخت الفاظ میں مذمت کی تھی۔

دفتر خارجہ نے کہا ہے کہ پاکستانی اداروں نے حملے کی مکمل تحقیقات کیں اور ہر مرحلے پر اس کے نتائج چین کیساتھ شیئر کئے۔

تحقیقاتی رپورٹ کے مطابق دہشت گرد حملے میں ملوث نیٹ ورک کو افغانستان میں ’را‘ اور این ڈی ایس نے سہولت کاری اور معاونت فراہم کی جبکہ ٹی ٹی پی سوات چیپٹر نے دشمن اینٹلی جنٹس ایجنسیوں کی ایما پر حملہ کیا‘ مادی معاونت کی فراہمی کیساتھ حملے کی منصوبہ بندی افغانستان میں کی گئی۔ حملے کیلئے استعمال ہونے والی گاڑی افغانستان سے پاکستان لائی گئی اور خود کش بمبار خالد شیخ کی تربیت افغانستان میں کی گئی اور حملے کیلئے پاکستان پہنچایا گیا۔

بیان میں بتایا گیا ہے کہ دہشت گرد حملے میں ملوث بعض افراد کی گرفتاری عمل میں آچکی ہے جبکہ دیگر ملوث افراد افغانستان میں موجود ہیں ،اس سلسلے میں ملوث افراد کی حوالگی کیلئے باہمی قانونی معاونت(ایم ایل اے) کے تحت افغان حکومت سے درخواست کی گئی ہے۔

ترجمان کا کہنا ہے کہ اس بزدلانہ حملے میں تمام ملوث افراد کا پتہ چلانے کی غرض سے مزید تحقیقات جاری ہیں۔حکومت پاکستان اس گھناونے جرم کے مرتکب تمام افراد کو انصاف کے کٹہرے میں لانے کیلئے پر عزم ہے۔

ترجمان نے کہا کہ ہم کسی بھی دشمن قوت کو پاکستان اور چین کے درمیان آہنی دوستی کو ختم کرنے کی اجازت نہیں دینگے۔