یو این ڈی پی کی جانب سے ''عدم مساوات اور پالیسی سازی کا کردار'' کے موضوع پر سیشن  

Session by UNDP on
کیپشن: فائل فوٹو

اسلام آباد: اقوام متحدہ کے ادارہ برائے ترقیاتی پروگرام (یو این ڈی پی) پاکستان کی جانب سے عدم مساوات ڈیبیٹ سیریز کے تسلسل میں دوسرے آن لائن سیشن کا انعقاد کیا گیا۔ یہ ویبینارز بنیادی طور پر پاکستان نیشنل ہیومن ڈیویلپمنٹ رپورٹ 2020 کی فائنڈنگز کو زیر بحث لانے کے لیے منعقد کیے جاتے ہیں۔ یہ رپورٹ تین ستونوں پر مشتمل ہے جس میں طاقت، لوگ اور پالیسی شامل ہیں۔ رپورٹ رواں سال اپریل میں وزیر اعظم عمران خان نے لانچ کی۔

اقوام متحدہ کے ادارہ برائے ترقیاتی پروگرام (یو این ڈی پی) پاکستان نیشنل ہیومن ڈیویلپمنٹ رپورٹ 2020ء کے مطابق سال 2017-18ء میں تقریباً دو ہزار چھ سو ساٹھ ارب روپے اشرافیہ پر خرچ ہوئے۔

آن لائن سیشن کا آغاز عدم مساوات کے حوالے سے پالیسی کا کردار اور پالیسی سازی میں عوام کو مرکزی حیثیت دینے کے موضوع سے کیا گیا اور اس سیشن میں پاکستان نیشنل ہیومن ڈیویلپمنٹ رپورٹ 2020 کے پالیسی پر دیے گئے زور پر بات ہوئی۔ سیشن میں غربت کے خاتمے اور سماجی تحفظ کے حوالے سے وزیر اعظم کی معان خصوصی ثانیہ نشتر نے بطور مہمان خصوصی شرکت کی۔ دیگر شرکاء میں یو این ڈی پی پاکستان کے کنٹری نمائندہ نٹ اوستبے اور سابق وفاقی وزیر و پاکستان نیشنل ہیومن ڈیویلپمنٹ رپورٹ 2020 کے مصنف ڈاکٹر حفیظ پاشا شامل تھے۔ پینل میں وزیر اعظم پاکستان کے سابق مشیر برائے ادارہ جاتی اصلاحات ڈاکٹر عشرت حسین، کارانداز اور پاکستان سٹاک ایکسچینج کی چئیر پرسن ڈاکٹر شمشاد اختر، ایس ڈی پی آئی کے ایگزیکٹو ڈائیریکٹر ڈاکٹر عابد سلہری اور ریسرچر ڈاکٹر صبا گل شامل تھیں۔

سیشن سے خطاب کرتے ہوئے ڈاکٹر ثانیہ نشتر کا کہنا تھا کہ حکومت پاکستان کو ویلفیئر اسٹیٹ بنانے کے لیے پر عزم ہے جہاں قانون کی حکمرانی ہو گی اور تمام شہریوں کو میرٹ اور شفافیت کی ضمانت دی جائے گی اور کم مراعات یافتہ طبقے کو سماجی تحفظ حاصل ہوگا۔ ثانیہ نشتر نے بتایا کہ اس سال دس لاکھ خاندانوں کو احساس کفلات پروگرام میں شامل کیا جائیگا جو کہ ایک ریکارڈ ہے۔ حکومت کی جانب سے ریگولر سپورٹ اصل کرنے کے حوالے سے آج تک کا یہ سب سے بڑا نمبر ہوگا۔

یو این ڈی پی پاکستان کے کنٹری نمائندہ نٹ اوستبے کا کہنا تھا کہ پالیسی سازی ایک ایسی چیز ہے جس سے حکومت ثابت کرتی ہے کہ وہ شہریوں کے لیے کیسا ملک بنانے جا رہے ہیں۔ پبلک پالیسی میں عوام کی طاقت سب سے اہم ہوتی ہے۔ اور سیاسی عمل میں حصہ لے کر شہری ملک کے مسقبل کے حوالے سے اہم کردار ادا کر سکتے ہیں۔

رپورٹ کے نتائج سامنے رکھتے ہوئے ڈاکٹر حفیظ پاشا نے ایسے عوامل پر بات کی جن کو فوری بہتر کرنے کی ضرورت ہے۔ پاکستان میں دولت کی غیر مساوی تقسیم اور عدم مساوات ایک اہم مسئلہ ہے اور اشرافیہ قومی آمدن میں زیادہ حصہ اپنے نام کر لیتے ہیں۔ ا رپورٹ کے مطابق پاکستان کی معیشت کے تقریباً دو ہزار چھ سو ساٹھ ارب روپے اشرافیہ پر خرچ ہوجاتے ہیں۔

پینل ڈسکشن کو تبدلب کے چیف ایگزیکٹو آفیسر مشرف زیدی نے ماڈریٹ کیا۔ پینل ڈسکشن میں اس بات پر بحث کی گئی کہ کیسے ملک میں عدم مساوت کے حوالے سے پالیسی اپنا کردار ادا کرتی ہے۔ سپیکرز کی جانب سے مختلف موضوعات پر بات کی گئی جن میں انکلیسیو پالیسی سازی، فنانشل انکلوژن کا انسانی ترقی میں اہم کردار اور کرونا وبا کے تناظر میں پالیسی کا سہارہ لیتے ہوئے عدم مساوات کے خاتمے کے لیے حکومت کا کردار شامل تھے۔ یو این ڈی پی پاکستان کی جانب سے عدم مساوات پر شروع کی گئی اس سیریز کا مقصد قومی، صوبائی اور علاقائی سطح پر دولت کی غیر مساوی تقسیم اور نا انصافی کے حوالے بات کرنا ہے جس سے پاکستان کو ایسا ملک بنایا جا سکے جہاں سب برابر ہوں۔