افغانستان کی بگڑتی صورتحال،قوم سے خطاب میں اشرف غنی استعفیٰ یا ایمرجنسی کا اعلان کر سکتے ہیں 

Ashraf Ghani,President of Afghanistan,Afghanistan,Kabul,US Forces,Afghan Peace Process

کابل:افغان صدراشرف غنی کےصدارتی محل میں اعلیٰ سطح اجلاس جاری ہے جس میں اہم صلاح ومشورے کیے جا رہے ہیں۔

افغان ذرائع کے مطابق صدراشرف غنی بہت جلد قوم سے خطاب کریں گے،اعلیٰ سطح اجلاس کے بعد اشرف غنی مستعفی ہونےیاایمرجنسی لگانےکااعلان کرسکتےہیں۔

واضح رہے اس وقت افغان طالبان 90 فیصد سے زیادہ علاقوں پر حکمرانی قائم کر چکے ہیں ،افغانستان کی بدلتی صورتحال میں افغان طالبان کابل سے چند سو کلومیٹر کی دوری  پر پہنچ گئے ہیں ،غزنی ،ہرات اور قندھار کے بعد قلعہ نوا،لشکرگاہ اور پل عالم شہر کا بھی کنٹرول سنبھال لیا ،طالبان کے خوف سے افغانستان کے نائب صدر امر اللہ صالح تاجکستان فرار ہو گئے ۔

افغان میڈیا رپورٹس کے مطابق طالبان کی پیش قدمی عالمی طاقتوں کی سوچ سے کہیں زیادہ تیزی سے جاری ہے ،طالبان نے گورنر آفس ،پولیس ہیڈ کوارٹراور تمام سرکاری عمارتیں بھی کنٹرول میں لے لیں ہیں ۔

ہرات میں ، ملیشیا کمانڈر اسماعیل خان اپنے تمام حامیوں اور فوجیوں کے ساتھ طالبان کی صفوں میں شامل  ہوگئے،طالبان نے ملیشیا کمانڈر ایوب کاکی کو گرفتار کر لیا،دوسری طرف افغانستان کے نائب صدر امراللہ صالح تاجکستان فرار ہو گئے ،طالبان کا کہنا ہے کابل پر قبضہ اب مہینوں کی نہیں ہفتوں کی بات ہے، جب چاہیں قبضہ کر سکتے ہیں۔


امریکی نمائندے خصوصی برائے  افغانستان زلمے خلیل زاد کا   ٹویٹ میں کہنا تھاقطر مذاکرات میں طالبان اور افغان حکومت سے شہریوں پر حملے بند کرنے ، جنگ بندی کے لیے مذاکرات کی اپیل کی ہے،انہوں نے کہا افغا نستان پرطاقت کے ذریعے مسلط کی گئی حکومت پابندیوں میں جکڑی، بین الاقوامی سطح پر تنہاایک لا وارث ریاست ہو گی ۔