آسٹریلیا میں ایک زائد شادیوں کے شوقین  مردوں کے خلاف کارروائی

آسٹریلیا میں ایک زائد شادیوں کے شوقین  مردوں کے خلاف کارروائی

آسٹریلیا میں آباد مسلمانوں کی کچھ برادریوں میں کئی شادیاں کرنے کا رجحان پایا جاتا ہے اور یہ لوگ سماجی بہبود کے نظام سے بھی فائدے اٹھاتے ہیں۔ تاہم اب حکومت ایسے افراد کے خلاف سخت اقدامات کرنے والی ہے۔ 

آسٹریلیا کی حکومت نے ایک سے زیادہ شادیاں کرنے والے اور ایک سے زائد مرتبہ فلاحی رقوم وصول کرنے والے مسلم مردوں کے خلاف کارروائی شروع کر دی ہے۔ آسٹریلیا کے وزیر خزانہ اسکاٹ موریسن نے سڈنی ریڈیو سے باتیں کرتے ہوئے کہا:’’زیادہ سے زیادہ فلاحی فوائد حاصل کرنے کے لیے مسلم مردوں کی جانب سے ایک سے زیادہ شادیاں کرنے کی روایت سو فیصد غلط ہے۔‘‘ آسٹریلیا میں ایسے کئی مرد ہیں، جو اپنی دوسری اور تیسری بیوی کے لیے الگ الگ فلاحی فائدے اٹھا رہے ہیں۔ موریسن نے مزید کہا:’’یہ ہماری اقدار کے خلاف ہے‘‘۔

ابھی ہفتے کے روز ہی آسٹریلیا کے ایک اخبار میں ایک رپورٹ شائع ہوئی تھی، جس میں دعویٰ کیا گیا تھا کہ آسٹریلیا کا سماجی بہبود کا شعبہ کثیر الازدواجی کو ایک طرح سے قانونی تسلیم کر رہا ہے کیونکہ وہ ایسے کئی افراد کو سماجی فائدے پہنچا رہا ہے، جنہوں نے ایک سے زائد شادیاں کی ہوئی ہیں۔ تاہم اس اخبار نے یہ نہیں واضح کیا کہ اس طرح کے کتنے واقعات اب تک سامنے آ چکے ہیں۔ اس تناظر میں موریسن نے پیر کو کہا کہ اگر  رقوم دینے کا سلسلہ روک دیا جائے تو ہر خاتون یہ دعویٰ کر سکتی ہے کہ وہ اپنے بچوں کی پرورش تنہا کر رہی ہے۔ اس طرح یہ خاتون انفرادی طور پر فلاحی بہبود کے لیے دی جانے والی رقم کا مطالبہ کر سکتی ہے، جو بہت مہنگا بھی پڑ سکتا ہے:’’آپ گرم فرائی پین سے جلتے ہوئے چولہے میں چھلانگ لگانا نہیں چاہیں گے۔‘‘

دائیں بازو کی جماعت ’ون نیشن‘ کی سینیٹر پاؤلین ہینسن کہتی ہیں کہ مرکزی سیاسی جماعتیں اس وجہ سے اس مسئلے سے نمٹنے کی کوشش نہیں کر رہیں  کیونکہ انہیں اپنے ووٹرز کھونے کا ڈر ہے۔ آسٹریلیا میں ایک سے زائد مرتبہ شادی کرنا غیر قانونی ہے۔ تاہم دو بالغ افراد اپنی مرضی سے ایک ساتھ رہ سکتے ہیں۔ اس ملک میں آباد کچھ مسلم مرد صرف مذہب کو بنیاد بناتے ہوئے دوسری شادی کرتے ہیں اور اپنی دوسری بیوی کا باقاعدہ اندارج نہیں کراتے۔