شوہر بد اخلاق ہے تو شیر کی گردن کا ایک بال آپ کے تمام مسائل سلجھا دے گا

ایک عورت نے اپنی والدہ سے اپنے شوہر کے بد مزاج ہونے کی شکایت کی اور شوہر کی بد مزاجی دور کرنے کیلئے کوئی طریقہ پوچھا، والدہ نے بیٹی سے ہمدردی کا اظہار کیا اور کہا کہ میرے پاس تمہارے اس مسئلہ کے حل کیلئے ایک تعویز ہے لیکن اس تعویذ میں شیر کی گردن کا بال بند کرنا ضروری ہے مگر شرط یہ ہے کہ بال تم نے خود اپنے ہاتھ سےشیر کی گردن سے توڑنا ہوگا۔ وہ عورت پہلے تو پریشان ہوئی لیکن شوہر کی بد مزاجی دور کرنے کیلئے اس نے شیر کے بارے میں معلومات حاصل کرنا شروع کر دیں تو اسے یہ معلوم ہوا کہ شیر کبھی بلا وجہ کسی پر حملہ نہیں کرتا شیر جب بھوکا اہو یا اسے خطرہ محسوس ہو تو تب حملہ کرتا ہے ۔ اب اس عورت نے جنگل جاکر شیر کیلئے گوشت رکھنا شروع کیا پہلے چند دن شیر سے دور دور رہ کر اسے خوراک دی پھر آہستہ آہستہ قریب آنے لگی ایک دو ماہ کی محنت کے بعد یہ شیر کے قریب آگئی شیر پر ہاتھ پھیرنے لگی شیر بھی اس سے مانوس ہو گیا پھر ایک دن اس نے شیر کی گردن سے ایک نہیں بلکہ کئی بال توڑ لئے اور ان بالوں کو لیکر اپنی والدہ کے پاس آگئی اور اپنی والدہ سے کہا کہ وہ اب اسے تعویز بنا دیں۔ اس کی والدہ مسکرائی اور کہا کہ میری بیٹی دیکھ شیر جیسے درندے سے اگر اچھا رویہ رکھا جائے اس سے پیار کیا جائے تو وہ درندہ بھی اپنی درندگی چھوڑ کر محبت سے پیش آتا ہے ۔ تیرا شوہر تو انسان ہے تو اس سے اچھا رویہ رکھ اسکا خیال رکھ دیکھنا اسکا مزاج بھی ٹھیک ہو جائے گا۔

شوہر بد اخلاق ہے تو شیر کی گردن کا ایک بال آپ کے تمام مسائل سلجھا دے گا

ایک عورت نے اپنی والدہ سے اپنے شوہر کے بد مزاج ہونے کی شکایت کی اور شوہر کی بد مزاجی دور کرنے کیلئے کوئی طریقہ پوچھا، والدہ نے بیٹی سے ہمدردی کا اظہار کیا اور کہا کہ میرے پاس تمہارے اس مسئلہ کے حل کیلئے ایک تعویز ہے لیکن اس تعویذ میں شیر کی گردن کا بال بند کرنا ضروری ہے مگر شرط یہ ہے کہ بال تم نے خود اپنے ہاتھ سےشیر کی گردن سے توڑنا ہوگا۔

وہ عورت پہلے تو پریشان ہوئی لیکن شوہر کی بد مزاجی دور کرنے کیلئے اس نے شیر کے بارے میں معلومات حاصل کرنا شروع کر دیں تو اسے یہ معلوم ہوا کہ شیر کبھی بلا وجہ کسی پر حملہ نہیں کرتا شیر جب بھوکا اہو یا اسے خطرہ محسوس ہو تو تب حملہ کرتا ہے ۔ اب اس عورت نے جنگل جاکر شیر کیلئے گوشت رکھنا شروع کیا پہلے چند دن شیر سے دور دور رہ کر اسے خوراک دی پھر آہستہ آہستہ قریب آنے لگی ایک دو ماہ کی محنت کے بعد یہ شیر کے قریب آگئی شیر پر ہاتھ پھیرنے لگی شیر بھی اس سے مانوس ہو گیا پھر ایک دن اس نے شیر کی گردن سے ایک نہیں بلکہ کئی بال توڑ لئے اور ان بالوں کو لیکر اپنی والدہ کے پاس آگئی اور اپنی والدہ سے کہا کہ وہ اب اسے تعویز بنا دیں۔

اس کی والدہ مسکرائی اور کہا کہ میری بیٹی دیکھ شیر جیسے درندے سے اگر اچھا رویہ رکھا جائے اس سے پیار کیا جائے تو وہ درندہ بھی اپنی درندگی چھوڑ کر محبت سے پیش آتا ہے ۔ تیرا شوہر تو انسان ہے تو اس سے اچھا رویہ رکھ اسکا خیال رکھ دیکھنا اسکا مزاج بھی ٹھیک ہو جائے گا۔