ساہیوال سے چین تک کا سفر آسان نہیں تھا،سنوکر چیمپئن نسیم اختر

ساہیوال سے چین تک کا سفر آسان نہیں تھا،سنوکر چیمپئن نسیم اختر

بیجنگ: انڈر 18عالمی سنوکر چیمپیئن 16 سالہ محمد نسیم اختر نے کہا ہے کہ جیت پر بہت خوشی ہو رہی ہے اپنی یہ جیت عوام اور اپنے والدین کو پیش کرتا ہوں جن کی دعائوں سے آج مجھے یہ مقام ملا ہے۔چیمپین شپ تو جیت لی لیکن اس بڑی جیت کے پیچھے ایک لمبا سفر رہا ہے۔ساہیوال سے چین تک کا ان کا یہ سفر آسان نہیں تھا۔راستے میں بہت سی مشکلات آئیں۔ ایک وقت تھا ہمارے پاس پریکٹس کے لیے ٹیبل بھی نہیں تھے۔برطانوی نشریاتی ادارے کو انٹرویو  میں نسیم نے اس جیت کو ملک کے نام معنون کیا۔

ان کا کہنا تھا کہ مجھے بہت خوشی ہو رہی ہے اور میں اپنی یہ جیت عوام اور اپنے والدین کو پیش کرتا ہوں جن کی دعائوں سے آج مجھے یہ مقام ملا ہے۔نسیم اختر کے مطابق ساہیوال سے چین تک کا ان کا یہ سفر آسان نہیں تھا۔راستے میں بہت سی مشکلات آئیں۔ ایک وقت تھا ہمارے پاس پریکٹس کے لیے ٹیبل بھی نہیں تھے۔ پھر پاکستان بلیئرڈ اور سنوکر ایسوسی ایشن نے ہمارے لیے مختلف شہروں میں کیمپ لگائے۔ ایران سے ہمارے لیے کوچ کو بلوایا گیا۔ ان کی کوچنگ سے میری گیم میں کافی نکھار آیا۔

خیال رہے کہ چین میں ہونے والی سنوکر کی عالمی چیمپیئن شپ میں 29 ممالک کے 48 کھلاڑیوں نے حصہ لیا۔ پاکستان کی جانب سے نسیم اختر کے ساتھ حارث طاہر نے بھی انڈر 18 کی چیمپئن شپ میں حصہ لیا البتہ حارث کو اپنے ہی ہم وطن نسیم کے ہاتھوں شکست کا سامنا کرنا پڑا تھا۔جیت کے حوالے سے نسیم اختر نے کہا کہ یہ چیمپیئن شپ تو جیت لی لیکن اس بڑی جیت کے پیچھے ایک لمبا سفر رہا ہے۔پہلے میں نے پنجاب چیمپیئن شپ جیتی، پھر نیشنل انڈر 18 اور 21۔ اس کے بعد میں انڈیا گیا اور وہاں ایشیئن سیمی فائنلسٹ بنا اور اب انڈر 18 عالمی سنوکر چیمپیئن کا ٹائٹل حاصل کیا ہے۔نسیم اختر کا مزید کہنا ہے کہ اب میرا اگلا ہدف عالمی انڈر 21 ہے تاہم انڈر21 میں گزشتہ روزپہلے روز کے مقابلوں میں دونوں کا آغاز بہتر نہ رہا۔حارث طاہر کو چین کے زینگ نے مات دی جبکہ نسیم اختر چین کے حریف منگکی سے تین کے مقابلے میں چار پوائنٹس سے میچ ہار گئے جس پر نسیم اختر کا کہنا تھا کہ پہلا میچ مجھ سے صحیح سے کھیلا نہیں گیا، میری گیم اتنی اچھی نہیں تھی لیکن پھر بھی ہار جیت گیم کا حصہ ہے۔

مصنف کے بارے میں