لاہور :سابق وزیر اعلیٰ پنجاب شہباز شریف نے کہا ہے کہ امریکا اور شمالی کوریا کے سربراہان کی ملاقات کو پاکستان اور بھارت کے درمیان خطے میں دیرپا امن کے لیے مذاکرات کی بہترین مثال ہے۔
خیال رہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور شمالی کوریا کے لیڈر کم جونگ کے درمیان جوہری ہتھیاروں کی تلفی کے حوالے سے انتہائی غیر معمولی ملاقات کی اور اس دوران ٹرمپ کی جانب سے شمالی کوریا کو سیکیورٹی خدشات پر ضمانت پر خطے میں جوہری ہتھیاروں کو ترک کرنے کے معاملے پر معاہدہ طے پایا ہے۔
پاکستان مسلم لیگ (ن) کے صدر نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر پیغام دیتے ہوئے کہا کہ پاکستان اور بھارت کو کشمیر کے تنازع کے حل کے لیے بات چیت کرنی چاہیے۔
ان کا کہنا تھا کہ امریکا اور شمالی کوریا کے درمیان سنگاپور میں ہوئی ملاقات نے پاکستان اور بھارت کے لیے بہترین مثال قائم کی ہے جس پر عمل پیرا ہونا چاہیے۔
Singapore Summit between USA & North Korea should set a good precedent for Pakistan & India to follow. Ever since the start of Korean War, the two nations have been at odds with one another; both threatening to use military force with their nuclear arsenals facing each other(1/3)
— Shehbaz Sharif (@CMShehbaz) June 12, 2018
انھوں نے یاد دلایا کہ دونوں ممالک کوریا جنگ کے آغاز سے ایک دوسرے کو جوہری ہتھیار کے استعمال کی دھمکی دیتے آرہے تھے۔
انھوں نے کہا کہ ’اگر امریکا اور شمالی کوریا جوہری تنازع سے لوٹ سکتے ہیں تو پاکستان اور بھارت کے پاس بھی ایسا نہ کرنے کا کوئی جواز نہیں رہتا ، ان کا کہنا تھا کہ جنوبی ایشیا کے پڑوسی کشمیر پر بات چیت کے لیے مرکزی نقطہ ہونا چاہیے جہاں کی بہادر قوم نے بھارتی قبضے کو مسترد کیا ہے۔
If the United States and North Korea can return from the brink of a nuclear flashpoint, there is no reason why Pakistan and India cannot do the same, beginning with a dialogue on Kashmir whose heroic people have resisted and rejected Indian occupation. (2/3)
— Shehbaz Sharif (@CMShehbaz) June 12, 2018
شہباز شریف کا کہنا تھا کہ اب وقت ہے کہ ہمارے خطے میں جامع امن مذاکرات کیے جائیں اور بین الاقوامی کمیونٹی کو بھی افغان امن مرحلے پر توجہ دینی چاہیے۔
ان کا کہنا تھا کہ پاکستان اور بھارت کے درمیان مذاکرات کو دوبارہ بحال ہونا چاہیے تاکہ دہائیوں سے جاری کشمیر کے مسئلے کو اقوام متحدہ کی قرارداد کے مطابق حل کیا جاسکے۔
خیال رہے کہ بھارتی وزیر خارجہ سشما سوراج کی دسمبر 2015 میں پاکستان آمد کے بعد سے دونوں ممالک نے جامع مشترکہ مذاکرات کی بحالی کا اعلان کیا تھا تاہم 2016 میں پٹھان کوٹ حملے کے بعد سے ان مذاکرات میں رکاوٹ پیش آئی تھی جس کے حوالے سے بھارت نے الزام لگایا تھا کہ یہ پاکستان میں موجود دہشت گرد تنظیم کی جانب سے کیا گیا تھا۔
اس کے بعد سے دونوں ممالک کی حکومتوں کے درمیان کوئی واضح گفتگو کا عمل سامنے نہیں آیا جبکہ دونوں ممالک کے قومی سلامتی کے مشیروں نے اس ہی دوران خفیہ ملاقاتیں بھی کی ہیں۔