پلوامہ حملے کے بعد بھارت نے سیاسی مقاصد کیلئے جنگی ماحول پیدا کیا، وزیر خارجہ

پلوامہ حملے کے بعد بھارت نے سیاسی مقاصد کیلئے جنگی ماحول پیدا کیا، وزیر خارجہ
کیپشن: افغانستان میں امن ہمارے خطے کی تعمیر و ترقی کے لئے ناگزیر ہے، شاہ محمود قریشی۔۔۔۔فوٹو/ اسکرین گریب نیو نیوز

اسلام آباد: وزیر خارجہ مخدوم شاہ محمود قریشی نے اسلام آباد میں عالمی لیڈرز کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ میں 25 ممالک کے 60 وفود کو اس کانفرنس میں شرکت کیلئے پاکستان آمد پر خوش آمدید کہتا ہوں۔ میں یورپی یونین، یورپین پارلیمنٹ کے تعاون کا شکر گزار ہوں اور 26 مارچ کو موگیرینی پاکستان تشریف لا رہی ہیں اور یورپی یونین اور پاکستان کے مابین اسٹریٹیجک شراکت داری پر مفاہمت کی یادداشتوں پر دستخط کیے جائیں گے۔

شاہ محمود قریشی نے کہا کہ پاکستانی عوام نے تحریک انصاف کو تبدیلی کیلئے ووٹ دیا کیونکہ عوام نے روایتی سیاسی جماعتوں کو مسترد کیا اور پانچ سالہ مدت کے اختتام پر آپ تبدیلی دیکھیں گے۔

وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ بھارت نے پلوامہ حملے کے بعد سیاسی مقاصد کیلئے جنگی ماحول پیدا کیا۔ وزیراعظم عمران خان نیشنل ایکشن پلان پر مکمل عمل درآمد کے لیے پرعزم ہیں اور دہشتگردی سے نمٹنے کے لیے تمام جماعتیں آگے آئیں۔

شاہ محمود نے کہا کہ ہماری حکومت کی اولین ترجیحات میں سے ایک ترجیح اقتصادی بحالی ہے ۔ ہم چاہتے ہیں کہ پاکستانی یہاں رہیں او رانہیں اقتصادی ترقی کے بہترین مواقع میسر ہوں اور وہ اپنے پاکستانی ہونے پر فخر کر سکیں۔ ہمیں بہت سے اقتصادی چیلنجزکا سامنا ہے اور ہم ان سے باخبر ہیں جب کہ ہمیں اداروں کے انحطاط کا ادراک ہے۔

وزیر خارجہ نے کہا کہ 6.6 فیصد معاشی خسارہ، 10 سال میں قرضہ کے بوجھ کا کئی گنا بڑھنا، بیرونی سرمایہ کاری میں مستقل کمی اور بے روزگاری، 1/3 آبادی خط غربت سے نیچے زندگی بسر کرنا یہ وہ تمام چیلنجزہیں جن کا ہم پچھلے چھ ماہ سے مقابلہ کر رہے ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ ان تمام منفی عوامل سے نمٹنے کیلئے اور اقتصادی بحالی کیلئے وزارت خارجہ میں ہمارا اولین فوکس معاشی سفارت کاری پر ہے اور ہمیں اپنے معاشی ایجنڈے کو عملی جامہ پہنانے کے لیے خطے میں امن کی ضرورت ہے۔

شاہ محمود قریشی نے کہا کہ ہم جانتے ہیں کہ افغانستان میں امن ہمارے خطے کی تعمیر و ترقی کے لئے ناگزیر ہے اس لیے ہم مستقلاً افغان امن عمل کے لیے سہولت کار کا ادا کر رہے ہیں۔ مشرقی سرحد پر ہماری حکومت شروع سے امن اور مذاکرات کی بات کر رہی ہے۔ کرتارپور راہداری کھولنے کا فیصلہ بھی اسی سلسلے کی ایک کڑی ہے۔ چین کے ساتھ سی پیک کے دوسرے مرحلے کا آغاز بھی اسی زمرے میں آتا ہے تاکہ ہم خصوصی اقتصادی زونز قائم کریں اور پاکستان میں سرمایہ کاری کا فروغ ہو۔

وزیرخارجہ نے کہا کہ پچھلے ادوار میں میٹرو جیسے بڑے منصوبے شروع کر کے قرضے میں ڈوبی ہوئی معیشت پر سبسڈیز کا بوجھ لاد دیا گیا۔ سعودی عرب کے ساتھ 20 ارب کے معاہدے کرنا بھی ہماری اقتصادی بحالی کی طرف قدم ہے اور مہاتیر محمد جلد پاکستان تشریف لا رہے ہیں ہم ان کے تجربے سے مستفید ہوں گے۔