پنجاب میں شام 6 بجے کاروبار بند کرنے کا حکومتی فیصلہ تاجروں نے مسترد کر دیا

پنجاب میں شام 6 بجے کاروبار بند کرنے کا حکومتی فیصلہ تاجروں نے مسترد کر دیا
کیپشن: پنجاب میں شام 6 بجے کاروبار بند کرنے کا حکومتی فیصلہ تاجروں نے مسترد کر دیا
سورس: فائل فوٹو

لاہور: آل پاکستان انجمن تاجران نے پنجاب میں شام 6 بجے کاروبار بند کرنے کے حکومتی فیصلے کو مسترد کر دیا۔

آل پاکستان انجمن تاجران کے مرکزی سیکرٹری جنرل نعیم میر نے تاجر رہنماؤں کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ کورونا ایس او پیز پر عمل درآمد کے لیے حکومت خود سنجیدہ نہیں اور فیصلے ہر تاجروں کو اعتماد میں نہیں لیا گیا ۔

نعیم میر کا کہنا تھا کہ حکومت کے 11 مارچ کے نوٹیفکیشن میں کاروبار بند کرنے کا وقت رات 10 بجے درج تھا اور 13 مارچ کو نیا نوٹیفکیشن نکال دیا گیا  اور کاروبار کے اوقات شام 6 بجے کر دیے گئے ۔

ان کا کہنا تھا کہ نوٹیفکیشن میں ہفتہ اور اتوار کو کاروبار بند رکھنے کا حکم بھی شامل نہیں اور شام 6 بجے کاروبار بند کرنے کے حکومتی فیصلے کو مسترد کرتے ہیں۔ شادی ہال، اسکول اور ڈائننگ بند کرنے کا فیصلہ منصفانہ نہیں اور حکومت تاجروں کا کندھا استعمال کر کے سیاسی فائدہ اٹھانا چاہتی ہے۔

سیکرٹری جنرل آل پاکستان انجمن تاجران کا کہنا تھا کہ حکومت کورونا کو ڈھال بنا کر اپنی سیاسی مخالف تحریک کُچلنا چاہتی ہے اور یہ کونسا کورونا ہے جو صرف پنجاب پر حملہ آور ہو گیا ہے۔

واضح رہے کہ عالمی وبا کی نئی لہر کے بعد پنجاب میں نافذ پابندیوں اور کاروباری سرگرمیوں کے اوقات میں تبدیلی کا نوٹیفکیشن جاری کر دیا گیا ہے۔محکمہ صحت کے مطابق نوٹیفکیشن کا اطلاق فی الفور ہوگا اور 29 مارچ تک نافذ العمل رہےگا۔

نوٹیفکیشن کے مطابق پنجاب میں کاروباری مراکز شام 6 بجے بند جب کہ ہفتہ اور اتوار کو کام کی ہرگز اجازت نہیں ہو گی۔ صوبے کے تمام سرکاری و نجی دفاتر 50 فیصد اسٹاف کے ساتھ کام کی پالیسی پر کاربند ہوں گے۔

نوٹیفکیشن میں کہا گیا ہے کہ لاہور، راولپنڈی، سرگودھا، ملتان، گوجرانوالہ، گجرات اور فیصل آباد کے تمام انڈور، آؤٹ ڈور میرج ہالز 15 مارچ سے بند ہوں گے جب کہ کمیونٹی سینٹرز اور مارکیز بھی 15 مارچ سے مکمل طور پر بھی بند کر دیے جائیں گے۔