نجی یونیورسٹی میں ایک دوسرے کو پرپوز کرنیوالے مزید طلبا کی ویڈیوز منظر عام پر آ گئیں

نجی یونیورسٹی میں ایک دوسرے کو پرپوز کرنیوالے مزید طلبا کی ویڈیوز منظر عام پر آ گئیں
کیپشن: نجی یونیورسٹی میں ایک دوسرے کو پرپوز کرنیوالے مزید طلبا کی ویڈیوز منظر عام پر آ گئیں
سورس: فوٹو/اسکرین گریب نیو نیوز

لاہور: نجی یونیورسٹی میں ایک دوسرے کو شادی کے لیے پرپوز کرنے والے طلبا اور طالبات کی مزید کئی ویڈیوز منظر عام پر آ گئیں۔

گزشتہ روز لاہور کی نجی یونیورسٹی میں لڑکی لڑکے کی ایک دوسرے کو شادی کی پیشکش کرنے کی ویڈیو سامنے آنے کے بعد یہ سلسلہ چل نکلا ہے اور اسی یونیورسٹی کی مزید کئی ویڈیوز سامنے آئی ہیں جن میں طلبا اور طالبات دھڑا دھڑا ایک دوسرے کو پرپوزک  کر تے دکھائی دیتے ہیں۔

اس مقصد کے لیے شد و مد سے انتظامات کیے جاتے ہیں جبکہ کوئی پھولوں کا دل بنا کرپیش کرتا ہے تو کوئی کیفے ٹیریا میں دوستوں کے ہمراہ پھول پیش کر کے دوسرے کو جیون ساتھی بننے کی پیش کش کر رہا ہے۔

یونیورسٹی انتظامیہ نے ایسے واقعات کی روک تھام کیلئے خواتین سیکورٹی گارڈز بھی تعینات کر دی ہیں اور ویڈیوز میں نظر آنے والے طلبا کا یونیورسٹی میں داخلہ بند کر دیا گیا ہے۔ 

انتظامیہ کا کہنا ہے کہ یونیورسٹی کا اپنا ڈسپلن، قوانین اور کوڈ آف کنڈکٹ ہے اور ڈسپلنری کمیٹی غیر اخلاقی حرکات میں ملوث طلبا کے خلاف کارروائی کر سکتی ہے تاہم متاثرہ طلبا کو اپیل کا حق حاصل ہے۔

دوسری جانب ماہر قانون اظہرصدیق کا کہنا ہے کہ طلبا کو ایسی سزا دینا آئین کے آرٹیکل 10-اے کے خلاف ہے۔

ویڈیو سامنے آنے کے بعد ٹوئٹر پر یہ معاملہ ٹرینڈ کرنے لگا اور صارفین کی جانب سے اس حوالے سے ملے جلے ردعمل بھی سامنے آئے۔

اس معاملے پر پاکستان کرکٹ ٹیم کے سابق کپتان وسیم اکرم کی اہلیہ شنیرا اکرم نے بھی اپنے خیالات کا اظہار کیا۔ شنیرا اکرم نے کہا کہ تمام تر قوانین کا اطلاق کریں لیکن آپ محبت کو نہیں نکال سکتے، یہ ہمارے دلوں میں ہے۔ محبت نوجوانی کا سب سے بہترین جُز ہے اور یہ زندگی کو جینے کے قابل بناتی ہے، آپ کسی ادارے سے کہیں زیادہ محبت سے سیکھتے ہیں۔

c624193e0c28e5a50b5f014a0b7425c1

وزیراعظم عمران خان کے معاون خصوصی برائے سیاسی ابلاغ شہباز گل نے اپنے ٹوئٹ میں کہا یہ چھوٹے بچے ہیں اور زندگی کی بہت ساری گھمبیرتوں سے ناواقف۔ یہ درست ہے کہ انہیں اپنے کلچر تہذیب کو مد نظر رکھتے ہوئے یوں سماجی بغل گیری سے اجتناب کرنا چاہئیے تھا لیکن انہیں یونیورسٹی سے بے دخل کر دینا اس کا حل نہیں۔کوئی چھوٹی سزا دے دیں جبکہ تعلیم حاصل کرنا تو بنیادی حق ہے۔