پاکستان کو دہشتگردی سے نمٹنے میں مشکلات کا سامنا ہے،سی آئی اے حکام

پاکستان کو دہشتگردی سے نمٹنے میں مشکلات کا سامنا ہے،سی آئی اے حکام

واشنگٹن: امریکی خفیہ ایجنسی کے حکام نے کانگریس کو آگاہ کیا ہے کہ پاکستان میں موجود دہشت گرد عناصر 2017میں بھی جنوبی ایشیا میں امریکی مفادات کے لیے خطرہ رہیں گے جبکہ یہ عناصر بھارت اور افغانستان میں تخریب کاری کی منصوبہ جاری رکھیں گے۔ایل او سی پربڑھتی ہوئی کشیدگی کی وجہ سے ایٹمی ہتھیار رکھنے والے ہمسایہ ممالک کے درمیان خطرے کا غیر ارادی اضافہ ہوسکتا ہے۔

جنوبی ایشیائی خطے کے لئے امریکی پالیسی میں بھارت کی جانب جھکائو سے پاکستان اور امریکا کے تعلقات میں مزید خرابی پیدا ہوسکتی ہے۔امریکی سینیٹ کی کمیٹی برائے انٹیلی جنس میں خفیہ ایجنسیوں کی جانب سے پیش کی جانے والی مشترکہ رپورٹ میں خبردار کیا گیا ہے کہ ابھرتا ہوا چائنا پاکستان اقتصادی راہداری منصوبہ ممکنہ طور پر دہشت گردوں اور شدت پسندوں کو اضافی اہداف فراہم کرے گا۔

اس رپوٹ میں پاکستان کے نیوکلیئر پروگرام کا بھی جائزہ لیا گیا اور خبردار کیا گیا کہ اسلام آباد کی ٹیکٹیکل جوہری ہتھیاروں کے حصول کی جدوجہد نے ان کے استعمال کا خطرہ بڑھا دیا ہے۔نجی ٹی وی کے مطابق امریکی نیشنل انٹیلی جنس کے ڈائریکٹر ڈینیل کوسٹ نے سینیٹ کمیٹی برائے انٹیلی جنس میں یہ رپورٹ پیش کی ہے۔

یہ رپورٹ گذشتہ برسوں کے دوران کی جانے والی پاکستان کی انسداد دہشت گردی کی پالیسیوں پر سب سے زیادہ نقصان دہ امریکی تنقید ہے۔اس رپورٹ میں الزام لگایا گیا ہے پاکستان نہ صرف اپنی سرزمین دہشت گردوں کو استعمال کرنے دے رہا ہے بلکہ بھارت کے ساتھ اپنے تعلقات بھی خراب کررہا ہے۔

اس رپورٹ میں یہ بھی اشارہ دیا گیا کہ اگر بھارت میں دوبارہ کوئی دہشت گرد حملہ ہوتا ہے اور اس کے تانے بانے پاکستان سے ملتے ہیں تو یہ دونوں ممالک کے درمیان براہ راست تنازعہ کی وجہ بن سکتا ہے۔اس رپورٹ میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ یہ دہشت گرد عناصر موقع ملتے ہی امریکی سرزمین کے خلاف بھی منصوبہ بندی کریں گے۔

رپورٹ کے مطابق پاکستان ممکنہ طور پر ملک کی اندورنی سیکیورٹی کی صورتحال کو سنبھالنے کے قابل ہوجائے گا تاہم پاکستان مخالف گروپ آسان اہداف کو نشانہ بنائیں گے۔جن گروپس کی جانب سے پاکستان کو سب سے زیادہ خطرہ ہوگا ان میں کالعدم تحریک طالبان پاکستان، جماعت الاحرار، برصغیر میں القاعدہ، داعش خراساں گروپ، لشکر جھنگوی اور لشکر جھنگوی العالمی شامل ہیں۔

بحران کے دوران پاکستان کے چھوٹے اور حرکت پذیر جوہری ہتھیاروں کو قبل از تعیناتی کے لیے ذخیرے کے مقام سے تعیناتی کے مقام تک لے جاتے ہوئے اس بات کا خطرہ ہوگا کہ غیر ریاستی عناصر منظم حملہ کرکے ایک مکمل ایٹمی ہتھیار کو قبضہ میں لینے میں کامیاب ہوجائیں۔

پاک بھارت تعلقات کے حوالے سے رپورٹ میں کہنا تھا کہ سال 2016میں بھارت میں ہونے والے دو دہشت گرد حملوں کی وجہ سے دونوں ملکوں کے تعلقات تنا کا شکار رہے۔رپورٹ کے مطابق اگر دوبارہ بھارت میں کوئی دہشت گرد کارروائی ہوئی تو اور اس کا تعلق پاکستان میں موجود عناصر سے ملتا ہے تو اس صورت میں 2017میں بھی تعلقات مزید خراب ہو سکتے ہیں۔

رپورٹ میں اس بات کی بھی نشاندہی کی گئی کہ پاک بھارت سرحد اور لائن آف کنٹرول پر بڑھتی ہوئی کشیدگی اور فائرنگ کے واقعات کی وجہ سے ایٹمی ہتھیار رکھنے والے ہمسایہ ممالک کے درمیان خطرے کا غیر ارادی اضافہ ہوسکتا ہے۔رپورٹ کے مطابق جنوبی ایشیائی خطے کے لئے امریکی پالیسی میں بھارت کی جانب جھکائو نظر آتا ہے جس کی وجہ سے پاکستان اور امریکا کے تعلقات میں مزید خرابی پیدا ہوسکتی ہے۔

نیو نیوز کی براہ راست نشریات، پروگرامز اور تازہ ترین اپ ڈیٹس کیلئے ہماری ایپ ڈاؤن لوڈ کریں