ممنوعہ ادویات اور پلاسٹک کے اعضا درآمد کرنے کی کوشش ناکام

ممنوعہ ادویات اور پلاسٹک کے اعضا درآمد کرنے کی کوشش ناکام

کراچی:  پاکستان کسٹمزکے مختلف شعبوں نے مس ڈیکلریشن کے ذریعے درآمدی آٹو پارٹس اورممنوع ادویہ، پلاسٹک کے اعضا کی کلیئرنس ناکام بنادی۔

ذرائع نے بی این پی“ کو بتایا کہ پاکستان کسٹمز اپریزمنٹ ویسٹ کلکٹریٹ کے شعبہ اے آئی بی/آراینڈڈی نے گڈزڈیکلریشن میں غلط بیانی کے ذریعے آٹوپارٹس کنسائمنٹ کی کم ٹیکسوں کے عوض کلیئرنس حاصل کرنے کی کوشش پرمتعلقہ درآمدکنندہ کے خلاف مقدمہ درج کر لیا ہے۔

ذرائع نے بتایا کہ میسرزایان انٹرپرائززنے چین سے آٹوپارٹس کاکنسائمنٹ درآمدکیا جس کی کلیئرنس کے لیے درآمدکنندہ نے غلط بیانی سے کام لیتے ہوئے گڈزڈیکلریشن فائل کرتے وقت آٹوپارٹس کے بجائے مشینری پارٹس ظاہرکرکے کم مالیت کی ڈیوٹی وٹیکسوں کے عوض کلیئرنس حاصل کرنے کی کوشش کی لیکن کسٹمزاپریزمنٹ ویسٹ کلکٹریٹ کے شعبہ اے آئی بی/آراینڈڈی نے دوبارہ ایگزامنیشن کی توانکشاف ہواکہ کنسائمنٹ میں مشینری پارٹس کے بجائے آٹوپارٹس ہیں۔

واضح رہے کہ مشینری پارٹس پرکسٹمز ڈیوٹی و ٹیکسوں کی شرح کم ہے لیکن درآمدی آٹوپارٹس کیلیے ٹیرف زیادہ ہیں، اس کیس میں غلط بیانی کے ذریعے قومی خزانے کو10لاکھ روپے کاریونیو نقصان پہنچانے کی کوشش کی گئی تھی۔درآمدی سطح پر بے قاعدگی کے ایک اور کیس میں پاکستان کسٹمز ایئرفریٹ یونٹ کراچی نے ملک میں درآمدہونے والی جنسی ادویہ اورپلاسٹک کے اعضا کی کلیئرنس کوناکام بناتے ہوئے مذکورہ کنسائمنٹ ضبط کرلیا۔

ذرائع نے بتایاکہ خرم انٹرپرائزز کی جانب سے چین سے 20لاکھ روپے سے زائد مالیت کی جنسی ادویہ اور پلاسٹک کے اعضا درآمدکیے گئے جس کی کلیئرنس کیلیے مناسب موقع تلاش کیا جا رہا تھا لیکن کسٹمز ایئرفریٹ یونٹ پر تعینات افسران کوخفیہ اطلاع ملی کہ درآمدی جنسی ادویہ میں شامل گولیاں،کریم ،آئل اورپلاسٹک کے اعضا کی کلیئرنس کیلیے مناسب موقع تلاش کیاجا رہاہے۔جس پرکسٹمزایئرفریٹ یونٹ کے افسران نے جیریز شیڈ میں دسمبر2016سے رکھے ہوئے مذکورہ کنسائمنٹ کے 13کارٹنز کی ایگزامنیشن کی تو اس میں مذکورہ ممنوع اشیا موجود تھیں جسے فوری طور پرضبط کرلیا گیا۔ واضح رہے کہ جنسی ادویہ کی درآمدپر حکومت پاکستان کی جانب سے پابندی عائدہے۔

ذرائع نے بتایاکہ جیریز شیڈ میں دسمبر 2016سے رکھے ہوئے اس کنسائمنٹ کا کوئی دعویدار نہیں ا?یا اس لیے مذکورہ کنسائمنٹ کو ضبط کرکے تحقیقات کی جا رہی ہیں تاکہ اصل مجرموں تک پہنچاجاسکے۔

مصنف کے بارے میں