ڈی جی آئی ایس پی آر کا بیان فوج کے اندر کی سوچوں کی ترجمانی کرتا ہے: شیخ رشید

ڈی جی آئی ایس پی آر کا بیان فوج کے اندر کی سوچوں کی ترجمانی کرتا ہے: شیخ رشید

اسلام آباد: عوامی مسلم لیگ کے سربراہ اور سابق وزیر داخلہ شیخ رشید نے کہا ہے کہ پاک فوج کے تعلقات عامہ کے ادارے (آئی ایس پی آر) کے ڈائریکٹر جنرل (ڈی جی) کا فوج کو سیاست میں نہ گھسیٹنے سے متعلق بیان فوج کے اندر کی سوچوں کی ترجمانی کرتا ہے۔
تفصیلات کے مطابق سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر جاری اپنے پیغام میں شیخ رشید نے لکھا ’چھٹی مرتبہ ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا ہے کہ فوج کو سیاست میں نہ گھسیٹیں۔ ڈی جی آئی ایس پی آر کا یہ بیان فوج کے اندر کی سوچوںکی ترجمانی کرتا ہے۔ بلاول کو ایک وزیر مارشل لاءکی دھمکی دیتا ہے جو بھونڈا مذاق ہے۔ 
انہوں نے اپنی بات جاری رکھتے ہوئے کہا ’نواز شریف، آصف زرداری اور مریم نواز نے فوج کو نشانے پر رکھا ہوا ہے۔ سٹاک ایکسچینج بیٹھ رہی ہے، ریزرو آدھے رہ گئے ہیں، ڈالر 200 روپے کا ہونے جا رہا ہے۔ ملک ڈیفالٹ بھی ہو سکتا ہے۔ ایک ہی حل ہے، عبوری حکومت بنائی جائے اور الیکشن کرائے جائیں۔ ورنہ ملک سری لنکا کے حالات کی طرف جا سکتا ہے۔ پھر کسی کے ہاتھ کچھ نہیں آ ئے گا اور جھاڑو پھر جائے گا۔‘ 

40f78f3a56b57f9951c6f992cc83c89b


دوسری جانب ملک میں آج بھی ڈالر کی اونچی اڑان جاری ہے اور انٹر بینک میں کاروبار کے دوران ڈالر مزید ایک روپے 23 پیسے مہنگا ہونے کے بعد ملکی تاریخ کی بلند ترین قیمت 193 روپے پر آ گیا ہے۔ 
واضح رہے کہ پاک فوج کے ترجمان میجر جنرل بابر افتخار نے گزشتہ روز کہا تھا کہ فوج کو متنازع نہ بنائیں ،سیاستدان اور میڈیا ادارے کو سیاسی گفتگو سے دور رکھیں، ہم تحمل کا مظاہرہ کررہے ہیں، آرمی چیف کے عہدے کو موضوع بحث نہ بنایا جائے، یہ کسی کے مفاد میں نہیں، پشاور کور پاکستان آرمی کی ایک ممتاز فارمیشن ہے، پشاور کور دو دہائیوں سے دہشت گردی کے خلاف قومی جنگ میں ہر اول دستے کا کردار ادا کر رہی ہے جس کی قیادت ہمیشہ بہترین پروفیشنل ہاتھوں میں سونپی گئی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ کورکمانڈر پشاور کے حوالے سے بیانات انتہائی نا مناسب ہیں جبکہ انتخابات سے متعلق فیصلہ سیاستدانوں نے کرنا ہے، ہے،سوشل میڈیا پر فوج سے متعلق تنقید نہیں بلکہ پروپیگنڈہ کیا جارہا ہے، ڈی جی آئی ایس آئی کے دورہ امریکہ پر میرے پاس معلومات نہیں ہیں
انہوں نے کہا کہ اگرکوئی سمجھتا ہے کہ فوج کے اندرتقسیم ہوسکتی ہے تواس کوفوج کے بارے پتہ ہی نہیں، فوج کبھی سیاست دانوں کوملاقات کیلئے نہیں بلاتی بلکہ جب فوج کودرخواست کی جاتی ہے تو پھر آرمی چیف کوملنا پڑتا ہے، کچھ عناصر کی مسلح افواج و عوام کے درمیان محبت و اعتماد کے رشتے میں دراڑ کی کوششیں کامیاب نہیں ہوں گی۔ 

مصنف کے بارے میں