روپے کی تاریخی بے قدری کے ذمہ دار عمران خان ہیں: مریم اورنگزیب

روپے کی تاریخی بے قدری کے ذمہ دار عمران خان ہیں: مریم اورنگزیب

اسلام آباد: وفاقی وزیر اطلاعات مریم اورنگزیب نے معیشت کی تباہی اور روپے کی تاریخی بے قدری کا ذمہ دار سابق وزیراعظم عمران خان کو قرار دیدیا ہے۔ 
تفصیلات کے مطابق مریم اورنگزیب نے اپنے بیان میں کہا کہ سابق وزیراعظم عمران خان نے پاکستان کو مسائل کی دللد میں پھنسایا، آج ڈالر میں تاریخی اضافہ ہو رہا ہے اور یہ تاریخی کی بلند ترین سطح 193 روپے پر پہنچا ہے تو اس کے ذمہ دار عمران خان ہیں۔ 
ان کا کہنا تھا کہ عمران خان نے اپنے دور حکومت میں انٹرنیشنل مانیٹرنگ فنڈ (آئی ایم ایف) کے معاہدے پر دستخط کئے جس کی سزا عوام کو مہنگائی کی صورت میں مل رہی ہے، ملک میں چار سال نالائقوں، نااہلوں اور عمران مافیا کی حکومت کی وجہ سے معاشی دہشت گردی کی گئی، آج ملک میں معاشی عدم استحکام عمران خان کی وجہ سے ہے۔ 
وفاقی وزیر اطلاعات نے کہا کہ عمران خان نے اپنی ناکام سیاست کو بچانے کیلئے پٹرول کی مد میں ملک کا ناقابل تلافی نقصان کیا جس کے نتائج آج عوام کو بھگتنے پڑ رہے ہیں، آج کے وقت میں ہونے والے مشکل فیصلوں کے ذمہ دار عمران خان ہیں جو اپنے معاشی جرائم کو چھپانے کیلئے کنٹینر پر چڑھے ہیں۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ عمران خان نے عوام کو مہنگائی دی اور اب سب سے زیادہ مہنگائی کا شور بھی خود ہی مچا رہے ہیں، عمران خان شور مچانے کے بجائے عوام کو مہنگائی کا جواب دیں اور پاکستان کی معاشی تباہی کا حساب دیں۔ 
واضح رہے کہ جمعہ کی صبح انٹر بینک میں ڈالر کی قدر میں ایک روپیہ 30 پیسے کا اضافہ ہوا جس کے بعد ڈالر کی قدر 193 روپے سے زائد ہوگئی جبکہ اوپن مارکیٹ میں ڈالر 193 روپے سے زائد قیمت پر پہنچ گیا۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ آج شام کاروبار بند ہونے تک ڈالر کی قدر میں مزید اضافے کا امکان ہے، یکم اپریل سے اب تک ڈالر تقریبا ً8 روپے تک مہنگا ہوچکا ہے اور ذرائع کا کہنا ہے کہ سیاسی عدم استحکام اور انٹرنیشنل مانیٹرنگ فنڈ (آئی ایم ایف) سے بات چیت میں ناکامی کی اس کی بڑی وجوہات ہیں۔ 
یاد رہے کہ بیرونی ادائیگیوں اور درآمدی بل کی وجہ سے زرمبادلہ کے ذخائر پر پڑنے والے دباؤ سے شرح مبادلہ بھی کم ہورہی ہے۔ پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ (پی ڈی ایم) کی حکومت سعودی عرب، متحدہ عرب امارات (یو اے ای) اور کویت سمیت دوست ملکوں سے کوئی بیل آؤٹ پیکیج لینے میں تاحال ناکام ہے۔ 

مصنف کے بارے میں