پیر کے روز سب سے بڑے چاند ’’سپر مون‘‘ کا نظارہ کرنے کیلیے تیار رہیں

14 نومبر 2016 کی رات آسمان پر چاند معمول سے بہت بڑا اور نمایاں ہوگا جسے ’’سپر مُون‘‘ بھی کہا جارہا ہے۔چاند کے بڑے ہونے کا آپ کی خوش نصیبی اور بدقسمتی سے کوئی تعلق نہیں بلکہ یہ ایک قدرتی مظہر ہے جو اُس وقت ہوتا ہے

پیر کے روز سب سے بڑے چاند ’’سپر مون‘‘ کا نظارہ کرنے کیلیے تیار رہیں

کراچی: 14 نومبر 2016 کی رات آسمان پر چاند معمول سے بہت بڑا اور نمایاں ہوگا جسے ’’سپر مُون‘‘ بھی کہا جارہا ہے۔چاند کے بڑے ہونے کا آپ کی خوش نصیبی اور بدقسمتی سے کوئی تعلق نہیں بلکہ یہ ایک قدرتی مظہر ہے جو اُس وقت ہوتا ہے جب چاند نہ صرف زمین سے کم ترین فاصلے پر ہو بلکہ اس موقعے پر وہ نئے چاند (ہلال) یا پورے چاند (بدرِ کامل) کی صورت میں دکھائی بھی دے رہا ہو۔

ماہرین کا کہنا ہے کہ 14 اور 15 نومبر 2016 کی درمیانی شب نمودار ہونے والا سپر مُون (جو دراصل بدرِ کامل بھی ہوگا) آسمان پر اپنی ظاہری جسامت کے اعتبار سے مختصر ترین بدرِ کامل (مائیکرو مُون) کے مقابلے میں 14 فیصد زیادہ بڑا اور30 فیصد زیادہ روشن ہوگا۔

اُس روز پاکستان میں شام 6 بج کر 52 منٹ پر پورا چاند ہوگا جب کہ (پاکستانی وقت کے مطابق) 14 نومبر 2016 کی سہ پہر 4 بج کر 15 منٹ پر چاند کا زمین سے فاصلہ صرف 356,508 کلومیٹر ہوگا جو چاند اور زمین کے اوسط درمیانی فاصلے کے مقابلے میں 27,992 کلومیٹر کم ہوگا۔ گویا پاکستان میں رہنے والے لوگ پوری رات ’’سپر مُون‘‘ سے لطف اندوز ہوسکیں گے۔

پچھلی بار بدرِ کامل کے موقعے پر چاند زمین سے اتنا زیادہ قریب 26 جنوری 1948 میں آیا تھا یعنی اتنا بڑا سپر مُون آج سے تقریباً 69 سال پہلے ہوا تھا۔ لیکن اگلا سپر مُون جو 25 نومبر 2034 کو ہوگا اس سے بھی زیادہ بڑا ہوگا کیونکہ اُس وقت بدرِ کامل کے موقعے پر چاند اور زمین میں فاصلہ اور بھی کم ہوگا۔

سپر مُون کیوں ہوتا ہے؟

یہ تو ہم سب ہی جانتے ہیں کہ چاند، زمین کے گرد چکر لگا رہا ہے لیکن زمین کے گرد اس کا مدار (آربٹ) کسی گول دائرے کی شکل میں نہیں بلکہ بیضوی (انڈے جیسی) شکل کا ہے۔ اسی لیے چاند کا زمین سے اوسط فاصلہ تو 384,500 کلومیٹر بتایا جاتا ہے لیکن اپنے بیضوی مدار کے باعث زمین سے اس کی زیادہ سے زیادہ دُوری 405,504 کلومیٹر تک پہنچ جاتی ہے جسے فلکیاتی زبان میں ’’اپوجی‘‘ (apogee) کہتے ہیں۔ اس کے برعکس چاند اور زمین میں کم سے کم فاصلہ 363,396 کلومیٹر ہوتا ہے جس کا فلکیاتی نام ’’پیریجی‘‘ (perigee) ہے۔