امریکہ افغانستان میں فوجی مشن دوبارہ شروع کرنے کا ارادہ رکھتا ہے

 امریکہ افغانستان میں فوجی مشن دوبارہ شروع کرنے کا ارادہ رکھتا ہے
 امریکہ افغانستان میں فوجی مشن دوبارہ شروع کرنے کا ارادہ رکھتا ہے
 امریکہ افغانستان میں فوجی مشن دوبارہ شروع کرنے کا ارادہ رکھتا ہے
 امریکہ افغانستان میں فوجی مشن دوبارہ شروع کرنے کا ارادہ رکھتا ہے
 امریکہ افغانستان میں فوجی مشن دوبارہ شروع کرنے کا ارادہ رکھتا ہے
 امریکہ افغانستان میں فوجی مشن دوبارہ شروع کرنے کا ارادہ رکھتا ہے

واشنگٹن: پینٹاگون کے مطابق  صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے امریکی فوج کو افغانستان میں فوجی کارروائیاں شروع کرنے کی اجازت دے دی ہے۔

تفصیلات کے مطابق اس بات کا انکشاف امریکی جریدے فارن پالیسی نے صدر ٹرمپ کی نئی افغانستان پالیسی کے بارے میں شائع ہونے والی ایک رپورٹ میں کیا ہے جس میں کہا گیا ہے کہ صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے امریکی فوج کو افغانستان میں فوجی کارروائیاں شروع کرنے کی اجازت دے دی ہے۔

فارن پالیسی جریدے کے مطابق پینٹاگون کا کہنا ہے کہ امریکی فوجی زمینی آپریشن میں افغان فوج کو مدد فراہم کریں گے اور جبکہ فضائی آپریشن میں بھی امریکی فوج کے کردار میں اضافہ کیا جائے گا۔امریکی حکام نے اس سے پہلے کہا تھا کہ افغانستان میں امریکی فوجیوں کا مشن افغان فوج کی تربیت اور مشاورت تک محدود ہوگا اور جنگ میں براہ راست شرکت نہیں کریں گے۔

ٹرمپ نے اکیس اگست کو نئی اسٹریٹیجی بیان کرتے ہوئے افغانستان اور جنوبی ایشیا میں مزید امریکی فوجی بھیجنے کا اعلان کیا تھا۔امریکی وزیر جنگ جیمز میٹس کا کہنا ہے کہ واشنگٹن مزید تین ہزار فوجیوں کو افغانستان بھیجنے کا ارادہ رکھتا ہے۔مزید تین ہزار امریکی فوجیوں کی آمد کے بعد افغانستان میں تعینات امریکی فوجیوں کی تعداد چودہ ہزار سے تجاوز کرجائے گی۔

خیال رہے کہ 2001 میں افغانستان پر امریکی لشکر کشی کے آغاز سے اب تک دسیوں ہزار  افغان شہری مارے جاچکے ہیں، جبکہ اس ملک کا بنیادی ڈھانچہ تباہ اور منشیات کی پیداوار نیز اسمگلنگ میں زبردست اضافہ ہوا ہے۔