سیز فائر معاہدے کی خلاف ورزی، بھارتی سینئر سفارتکار کی مسلسل دوسرے روز دفتر خارجہ طلبی

Violation of Ceasefire Agreement: Senior Indian diplomat summoned to Foreign Office for second day in a row
کیپشن: فائل فوٹو

اسلام آباد: لائن آف کنٹرول (ایل او سی) پر سیز فائر معاہدے کی خلاف ورزی پر پاکستان میں تعینات بھارتی سینئر سفارتکار کو مسلسل دوسرے روز دفتر خارجہ طلب کرکے شدید احتجاج ریکارڈ کرتے ہوئے احتجاجی مراسلہ دیا گیا۔

ترجمان دفتر خارجہ زاہد حفیظ چودھری کا کہنا تھا کہ بھارتی افواج نے رکھ چکریا اور کھینجر سیکٹرز پر 12 نومبر کو بلااشتعال فائرنگ کی۔ بھارتی افواج کی اشتعال انگیزی سے ایک شہری شہید اور 3 زخمی ہو گئے۔ بھارت رواں برس 2729 بار سیز فائر کی خلاف ورزیاں کر چکا ہے۔ بھارت ان حرکتوں سے مقبوضہ کشمیر کی صورتحال سے دنیا کی توجہ نہیں ہٹا سکتا۔

ان کا کہنا تھا کہ رواں برس بھارتی فائرنگ سے 21 شہادتیں اور 206 افراد زخمی ہو چکے ہیں۔ بھارت کا معصوم شہریوں کو جان بوجھ کر نشانہ بنانا قابل مذمت ہے۔ بھارتی فورسز مسلسل لائن آف کنٹرول، ورکنگ بائونڈری پر شہری آبادی کو نشانہ بنا رہی ہیں۔ بھارت کی پے در پے اشتعال انگیزیاں خطے میں امن وسلامتی کے لیے خطرہ ہیں۔

پاکستان نے مطالبہ کیا ہے کہ بھارت اقوام متحدہ سلامتی کونسل کی قراردادوں پر عمل درآمد یقینی بنائے اور 2003ء کے جنگ بندی انتظام کی پاسداری کرے۔ ہندوستان کا نہتے شہریوں کو نشانہ بنانا عالمی قوانین، اقدار کے منافی ہے۔ اقوام متحدہ فوجی مبصر مشن کو ایل او سی پر کام کرنے دیا جائے۔

خیال رہے کہ گزشتہ روز بھی بھارت کے سینئر سفارتکار کو دفتر خارجہ طلب کرکے شدید احتجاج ریکارڈ کرایا گیا تھا۔ بھارتی فوج نے 11 نومبر کو جنگ بندی معاہدے کی خلاف ورزی کرتے ہوئے ایل او سی کے رکھ چری سیکٹر میں شہری آبادی کو نشانہ بنایا تھا۔

11 نومبر کو رکھ چری سیکٹر میں ہونے والی بلا اشتعال فائرنگ سے 26 سالہ پاکستانی نوجوان شدید زخمی ہو گیا تھا۔ دشمن کی جانب سے آرٹلری، بھاری اور خود کار ہتھیاروں کا بے دریغ استعمال کیا جاتا ہے جس سے ایل او سی پر رہنے والے خاندانوں کی زندگی کو خطرات لاحق رہتے ہیں۔