18 سال پیرس ایئرپورٹ پر رہنے والا ایرانی پناہ گزین چل بسا

18 سال پیرس ایئرپورٹ پر رہنے والا ایرانی پناہ گزین چل بسا
سورس: File

پیرس : 18 سال پیرس ایئرپورٹ پر گزارنے اور ہالی ووڈ فلم دی ٹرمینل سے مشہور ہونے والے ایرانی پناہ گزین مہران ناصری چل بسے ۔

اے ایف پی کے مطابق مہران کریمی ناصری ایک ایرانی سیاسی پناہ گزین تھے جنہوں نے 1988 میں پیرس کے چارلس ڈی گال ہوائی اڈے کے ایک چھوٹے سے علاقے کو اپنا مسکن بنا لیا تھا اور جہاں وہ 18 سال سے زائد عرصے تک مقیم رہے، ہفتے کے روز انتقال کر گئے۔ ان کی کہانی سے متاثر ہوکر ہدایت کار سٹیون اسپیلبرگ نے اپنی فلم "دی ٹرمینل" بنائی ۔

ایئرپورٹ کے ذرائع نے ان کی موت کی تصدیق کردی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ ناصری کی موت ہفتہ کی دوپہر سے کچھ دیر پہلے ٹرمینل 2F میں طبعی وجوہات کی بنا پر ہوئی۔ فلم کے لیے کمائی گئی رقم کا ایک بڑا حصہ خرچ کرنے کے بعد وہ چند ہفتے قبل ایئرپورٹ واپس آئے تھے اور ان کے پاس سے کئی ہزار یورو برآمد ہوئے۔

مہران کریمی ناصری جو اپنے عرفی نام "سر الفریڈ"  سے مشہور ہیں 1945 میں ایرانی صوبے خوزستان کی مسجد سلیمان میں پیدا ہوئے اور ایک طویل سفر کے بعد نومبر 1988 میں پیرس کے شمال میں روئیسی میں رہائش اختیار کی۔ انہوں نے اپنی والدہ کی تلاش کے لیے کئی ملکوں کا سفر کیا تھا۔ اس دوران وہ لندن، برلن اور یہاں تک کہ ایمسٹرڈیم بھی گئے۔ ہر مرتبہ حکام نے انہیں اپنے شناختی کاغذات پیش نہ کرنے کی وجہ سے نکال دیا تھا۔

1999 میں انہیں فرانس میں پناہ گزین کا درجہ اور رہائشی اجازت نامہ دیا گیا اور وہ روئیسی ہوائی اڈے کے عملے میں بھی مشہور ہوگئے کیونکہ وہ ایک علامتی شخصیت میں تبدیل ہو گئے تھے ۔ ان کی کہانی فرانس اور دیگر ملکوں کی ٹی وی اور ریڈیو رپورٹس کا موضوع بنی اور خاص طور پر اس وقت انہیں زبردست شہرت مل گئی جب ان کی کہانی سینما پر بھی آگئی۔

2004 میں ٹام ہینکس نے سٹیون سپیلبرگ کی فلم "دا ٹرمینل" میں ان سے متاثر ہوکر کیا جانے والا کردار ادا کیا۔ ناصری اس فلم کے بعد پیرس کے ایک ہاسٹل میں رہنے لگے تھے۔

ایرانی شخص ایئر پورٹ کے ایک بنچ پر رہتا تھا۔  اس کے چاروں طرف اس کا جمع شدہ سامان ہوتا تھا ، اس نے اپنے دن اپنی نوٹ بک میں اپنی زندگی کے بارے میں لکھنے اور کتابیں اور اخبارات پڑھنے میں گزارے۔

فلم دکھائے جانے کے بعد نامہ نگار ناصری سے بات کرنے کے لیے جمع ہو گئے جو ہالی ووڈ فلم کے لیے متاثر کن تھا۔ ایک موقع وہ بھی آیا کہ ناصری جو اپنے آپ کو "سر الفریڈ" کہتا تھا ایک دن میں چھ انٹرویو دے رہا تھا ۔

اگرچہ اسے 1999 میں پناہ گزین کا درجہ اور فرانس میں رہنے کا حق دیا گیا تھا لیکن وہ 2006 میں اس وقت تک ہوائی اڈے پر رہے جب انہیں علاج کے لیے ہسپتال لے جایا گیا ۔ اس کے بعد وہ فلم سے ملنے والی رقم کا استعمال کرتے ہوئے ایک ہاسٹل میں رہائش پذیر ہوگئے۔ ناصری چند ہفتے قبل ہوائی اڈے پر واپس آیا تھا جہاں وہ اپنی موت تک مقیم رہا۔

مصنف کے بارے میں