مجرموں کی حوالگی: پاکستان اور برطانیہ کا معاہدے پر کام کرنے کیلئے اتفاق

مجرموں کی حوالگی: پاکستان اور برطانیہ کا معاہدے پر کام کرنے کیلئے اتفاق

اسلام آباد: پاکستان اور برطانیہ نے مجرموں کی حوالگی اور واپسی کے معاملے پر معاہدے کے لیے مل کر کام کرنے پر اتفاق کر لیا ہے۔ اس اہم معاملے پر بات چیت کیلئے برطانوی ہائی کمشنر کرسٹن ٹرنر اور مشیر برائے داخلہ واحتساب شہزاد اکبر کے درمیان ملاقات ہوئی۔

اس اہم ملاقات میں باہمی دلچسپی اور داخلہ امور پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ ملاقات میں مجرموں کی حوالگی اور واپسی کے معاملہ پر بھی غور کیا گیا۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ دونوں رہنماؤں نے معاہدے کو حتمی شکل دینے کے لیے تعاون بڑھانے پر اتفاق کیا۔ شہزاد اکبر اور کسٹن ٹرنر کے درمیان ہونے والی ملاقات میں معاہدے پر مل کر کام کرنے اور بروقت عملدرآمد کے معاملہ پر بھی اتفاق ہوا۔ دونوں رہنمائوں نے ری ایڈمیشن ایگریمینٹ اور ایکسٹراڈیشن ٹریٹی کے متعلق تفصیلی تبادلہ خیال بھی کیا۔ اس موقع پر معاہدوں سے متعلق بھی تعاون کرنے پر اتفاق کیا گیا۔ اس بات پر بھی اتفاق کیا گیا کہ معاہدوں پر جلد عمل درآمد کے لیے پاکستان اور برطانیہ کی حکومتیں مل کر کام کریں گی۔

یاد رہے کہ اس سے قبل حکومت نے نواز شریف کی وطن واپسی کیلئے برطانوی حکومت سے رابطہ کیا تھا۔ دفتر خارجہ کی جانب سے بھجوائے گئے خط میں کہا گیا تھا کہ سابق وزیراعظم کو وطن واپس بھیجا جائے تاکہ وہ باقی سزا مکمل کرسکیں۔ حکومت پنجاب کی سفارش پر بھیجے گئے اس خط میں کہا گیا تھا کہ نواز شریف ایک مجرم ہیں، ان کی ضمانت ختم ہو چکی ہے۔ اس سے پہلے برطانوی حکومت نے بھی پاکستان سے نواز شریف کا سٹیٹس معلوم کیا تھا۔ وفاقی حکومت نے اس کا جواب دیتے ہوئے کہا تھا کہ نواز شریف ضمانت پر ہیں۔

اس سے قبل بھی ایک میڈیا ٹاک میں مشیر داخلہ بیرسٹر شہزاد اکبر نے بتایا تھا کہ نواز شریف کے مفرور ہونے سے متعلق برطانیہ کو آگاہ کر دیا گیا ہے۔ سابق وزیراعظم کو علاج کی غرض سے صرف چار ہفتے بیرون ملک جانے کی اجازت دی گئی تھی لیکن علاج تو دور کی بات انہیں ایک ٹیکا بھی نہیں لگا۔ 29 اکتوبر 2019ء کو نوازشریف کی 8 ہفتوں کیلئے ضمانت ملی تھی۔ ان کے بھائی شہبازشریف نے گارنٹی دی تھی کہ وہ علاج کے بعد واپس آئیں گے۔ لیکن نواز شریف لندن کی سڑکوں میں چہل قدمی کر رہے ہیں، انہیں واپس لانا شہبازشریف کی ذمہ داری ہے۔ نواز شریف کی حیثیت ایک مفرور اور سزا یافتہ شخص کی ہے۔ انہیں واپس لانے کیلئے تمام قانونی طریقے اختیار کریں گے۔