سٹیٹ بینک سکیم کے تحت 16 لاکھ، 25 ہزار، 251 ملازمین کے روزگار کو تحفظ فراہم

سٹیٹ بینک سکیم کے تحت 16 لاکھ، 25 ہزار، 251 ملازمین کے روزگار کو تحفظ فراہم

اسلام آباد: کورونا وائرس کی وبا کے دوران روزگار کے تحفظ کیلئے سٹیٹ بینک کی سکیم کے تحت اب تک16 لاکھ، 25 ہزار، 251ملازمین کے روزگار کو تحفظ فراہم کیا گیا ہے۔

سٹیٹ بینک آف پاکستان نے کورونا وائرس کی وبا سے پیدا ہونے والی معاشی مشکلات اور بے روزگاری روکنے کے لیے یہ سکیم متعارف کرائی۔ سکیم کے تحت کاروباری اداروں کو مستقل، کنٹریکٹ اور دیہاڑی دار سمیت ہر قسم کے ملازمین کو تنخواہوں کی ادائیگی کے لیے سستے قرضے حاصل کرنے کی سہولت فراہم کی گئی۔

سکیم کے تحت اپریل 2020 سے ستمبر 2020 کے دوران اپنے ملازمین کو برطرف نہ کرنے والے ادارے ملازمین کی تین ماہ کی تنخواہوں کے لیے 5 فیصد شرح سود پر قرض حاصل کر سکتے ہیں۔ فعال ٹیکس گزاروں کی فہرست میں شامل اداروں کو 4 فیصد کی شرح پر قرضہ لینے کی سہولت فراہم کی گئی ہے۔

سٹیٹ بینک کی جانب سے جاری کردہ اعدادوشمار کے مطابق 9اکتوبر2020 تک اس سکیم کے تحت 3476 کاروباری اداروں اور کمپنیوں نے 19 لاکھ، 9 ہزار، 654ملازمین کے روزگار کے تحفظ کیلئے 2 کھرب، 69 ارب،83 کروڑ ،50 لاکھ روپے سے زیادہ کے قرضہ کیلئے درخواستیں دائر کیں۔ سٹیٹ بینک نے ان میں سے 2813 اداروں اور کمپنیوں کی جانب سے دو کھرب، 24 ارب 98 کروڑ، 50لاکھ روپے تک کے قرضہ درخواستوں کی منظوری دی اور یوں16 لاکھ، 25 ہزار، 251ملازمین کے روزگار کو تحفظ فراہم کیا گیا۔

ادھر کورونا وائرس کی وبا سے نمٹنے کی کوششوں کے ضمن میں سٹیٹ بنک کے قرضہ موخرو ری شیڈول کرنے کی سکیم کے تحت اب تک 6کھرب 52 ارب 81 کروڑ 40 لاکھ روپے مالیت کے قرضوں کو ایک سال کیلئے موخر کر دیا گیا ہے۔ سٹیٹ بینک کی جانب سے اس حوالہ سے جاری کردہ اعدادوشمارکے مطابق اصل زر کی ادائیگی ایک سال کیلئے موخرکرنے کی سکیم کے تحت دواکتوبر 2020 تک سٹیٹ بنک کو 14لاکھ ، 25 ہزار 343 درخواستیں موصول ہوئی جن کے ذمہ واجب الاداقرضہ کا حجم 24کھرب 60 ارب 93کروڑ20 لاکھ روپے ہیں، ان میں سے13لاکھ 61ہزار 73 درخواستوں کی منظوری دی گئی ہے اور 6کھرب 52 ارب 81 کروڑ 40 لاکھ روپے مالیت کے قرضوں کو ایک سال کیلئے موخرکردیا گیا۔

اسی طرح اس سکیم کے تحت ایک کھرب 12 ارب 91 کروڑ 60 لاکھ روپے سے زائد کے قرضوں کی ری سٹرکچرنگ/ری شیڈولنگ کی منظوری دی گئی ہے۔اس سکیم کے تحت صارف قرض کا اصل زر ایک سال موخر کرنے کی مشروط اجازت دے دی گئی ہے۔ یہ سہولت ان صارفین کیلئے ہے جن کی ادائیگی 31 دسمبر 2019 تک باقاعدہ ہوچکی ہو،قرض ادائیگی موخر کرنے پر بینک کوئی فیس یا سود چارج نہیں کریں گے۔ بینکس اس دوران صرف سود یا منافع کی وصولی کر سکیں گے،جو صارفین سود یا منافع کی رقم ادا نہ کرسکیں وہ ری سٹرکچر کی درخواست کرسکتے ہیں۔ قرضوں کو موخر یا ری شیڈول کرنے سے کریڈٹ ہسٹری متاثر نہیں ہوتی۔