وفاقی حکومت عوام کے بنیادی حقوق کو پامال کر رہی ہے: مرتضیٰ وہاب

وفاقی حکومت عوام کے بنیادی حقوق کو پامال کر رہی ہے: مرتضیٰ وہاب

کراچی: ترجمان سندھ حکومت مرتضیٰ وہاب نے کہا ہے کہ وفاقی حکومت کو پاکستان کے 22 کروڑ عوام کا خیال نہیں، عوام کے بنیادی حقوق کو پامال کیا جا رہا ہے۔

کراچی میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ صوبوں کو این ایف سی ایوارڈ میں درست حق نہیں دیا جاتا۔ غیر قانونی آرڈیننس کا اجرا کرکے ایک شخص سمجھتا ہے کہ یہی جمہوریت ہے۔ وفاقی حکومت کو عوام کو درپیش مسائل سے غرض نہیں ہے۔

مرتضیٰ وہاب نے کہا کہ پاکستان کو اس وقت مختلف چیلنجز کا سامنا ہے لیکن وزیراعظم کو اپنی ذات سے آگے کچھ اور نظر ہی نہیں آتا۔ وہ خود کو جمہوریت سے تشبیہ دیتے ہیں۔ جو شخص خود کو جمہوری کہتا ہو، کیا وہ عوام کے حق کا تحفظ کرے گا؟ وزیراعظم نے کبھی اپنی ذات سے آگے نہیں سوچا اور نہ وہ سوچنے میں دلچسپی رکھتے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ حکومت اپوزیشن جماعتوں پر دباؤ نہیں ڈال سکتی18  اکتوبر 2020ء کو تمام جیالے کراچی میں اکٹھے ہو رہے ہیں۔ چینی کے حوالے سے جب بھی وزیراعظم نوٹس لیتے ہیں، عوام کی چیخیں نکل جاتی ہیں۔ جب حکومت آئی تھی، اس وقت چینی کی قیمت 55 روپے تھی، وزیراعظم کے پہلی بار نوٹس لینے پر چینی 80 روپے پر چلی گئی جبکہ دوبارہ نوٹس لینے پر چینی 100 روپے سے زائد ہوگئی۔ اب وزیراعظم پھر نوٹس لے رہے ہیں تو معلوم نہیں چینی کی قیمت کا کیا حال ہو؟

انہوں نے کہا کہ سندھ میں تو آٹا اس وقت ناپید ہو چکا ہے اور کہیں بھی نہیں مل رہا۔ آلو، پیاز اس وقت 80 روپے کلو جبکہ ٹماٹر 180 روپے کلو پر فروخت ہو رہے ہیں، دہی کی قیمت بھی بہت زیادہ ہے۔ سندھ کے عوام کو بجلی اور گیس بھی نہیں مل رہی۔ وزیراعظم کہتے ہیں ترسیلات زر میں اضافہ ہوا، انھیں احساس ہی نہیں کہ بجلی کی قیمت میں اضافہ ہوا۔ ترجمان کا کہنا تھا کہ وفاقی حکومت نے دواؤں کی قیمت میں ہوشربا اضافہ کر دیا۔ وزیراعظم نے غریب ملازمین کی تنخواہیں بڑھانا مناسب نہ سمجھا۔