سمارٹ فونز سے بچوں کی نیند یومیہ 15 منٹ کم ہونے لگی

لاہور: ٹیکنالوجی کے اس جدید دور میں سمارٹ فون ہر فرد کی پہنچ میں ہے ، آج بڑوں کے ساتھ ساتھ بچے بھی سمارٹ فونز کے ساتھ کھیلتے نظر آتے ہیں۔ سمارٹ فون کی سکرین پر گزارا جانے والا لا محدود وقت بچوںکی ذہنی اور جسمانی صحت کے لیے سخت نقصان دہ ہے۔ بچے سکرین کے عادی ہو کر تعلیم سے بھی دور ہو جاتے ہیں۔ اس کے ساتھ سمارٹ فونز سکرینوں کے استعمال سے بچوں کی نیند میں کمی واقع ہوتی ہے۔ جی ہاں ! برطانوی محققین کا کہنا ہے کہ سمارٹ فونز اور ٹیبلٹس کے ساتھ زیادہ دیر کھیلنے والے بچے دوسروں کی نسبت کم سوتے ہیں۔

سمارٹ فونز سے بچوں کی نیند یومیہ 15 منٹ کم ہونے لگی

لاہور: ٹیکنالوجی کے اس جدید دور میں سمارٹ فون ہر فرد کی پہنچ میں ہے ، آج بڑوں کے ساتھ ساتھ بچے بھی سمارٹ فونز کے ساتھ کھیلتے نظر آتے ہیں۔ سمارٹ فون کی سکرین پر گزارا جانے والا لا محدود وقت بچوںکی ذہنی اور جسمانی صحت کے لیے سخت نقصان دہ ہے۔ بچے سکرین کے عادی ہو کر تعلیم سے بھی دور ہو جاتے ہیں۔ اس کے ساتھ سمارٹ فونز سکرینوں کے استعمال سے بچوں کی نیند میں کمی واقع ہوتی ہے۔ جی ہاں ! برطانوی محققین کا کہنا ہے کہ سمارٹ فونز اور ٹیبلٹس کے ساتھ زیادہ دیر کھیلنے والے بچے دوسروں کی نسبت کم سوتے ہیں۔
رپورٹس میں شائع ہونے والے اس تحقیق کے مطابق ایسے بچوں میں ٹچ سکرین پر گزارا ہوا ہر ایک گھنٹہ ان کی یومیہ نیند میں 15 منٹ کمی کا باعث بنتا ہے۔تاہم ٹچ سکرین کے ساتھ کھیلنے والے بچوں کی متحرک صلاحتیں نسبتاً جلد اجاگر ہوتی ہیں۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ والدین کو اس کے بدلے نیند کو قربان نہیں ہونے دینا چاہیئے۔ماہرین کے بقول گھروں میں ایسی ٹچ سکرینز کا استعمال بے حد بڑھ چکا ہے لیکن والدین اس کے مضر اثرات سے لاعلم ہیں۔
لندن کر برکبیک یونیورسٹی کی جانب سے کی گئی تحقیق میں تین سال تک کے 715 بچوں کے والدین سے سوالات کیے گئے۔اس میں پوچھا گیا کہ ان کا بچہ سمارٹ فون یا ٹیبلٹ کے ساتھ کتنی دیر تک کھیلتا ہے اور اس کے سونے کے اوقات کیا ہیں۔مطالعے سے پتا چلا کہ 75 فیصد ننھے بچے ٹچ سکرین روزانہ استعمال کرتے ہیں، ان میں چھ سے 11 ماہ کی عمر کے بچوں کا 51 فیصد اور 25 سے 36 ماہ کے عرصے کے بچوں میں 92 فیصد ایسا کرتے ہیں۔لیکن ٹچ سکرینز کے ساتھ کھیلنے والے بچے رات میں کم اور دن میں زیادہ سوتے ہیں۔