پاکستان شوگر ملز ایسوسی ایشن نے 44 ارب روپے جرمانے کا فیصلہ مسترد کر دیا

پاکستان شوگر ملز ایسوسی ایشن نے 44 ارب روپے جرمانے کا فیصلہ مسترد کر دیا
سورس: فوٹو: بشکریہ ٹوئٹر

لاہور: پاکستان شوگر ملز ایسوسی ایشن نے مسابقتی کمیشن آف پاکستان (سی سی پی) کی جانب سے کارٹل بنا کر چینی مہنگی کرنے والی ملک بھر کی 81 شوگر ملوں پر 44 ارب روپے کے جرمانے کا فیصلہ مسترد کر دیا ہے۔ 
میڈیا رپورٹس کے مطابق پاکستان شوگر ملز ایسوسی ایشن کے چیئرمین کا کہنا ہے کہ مسابقتی کمیشن کی جانب سے 44 ارب روپے جرمانہ عائد کرنے کا فیصلہ سنایا گیا ہے۔ کمیشن کے 2 ممبران نے پاکستان شوگر ملز ایسوسی ایشن کے حق میں فیصلہ دیا اور 2 نے خلاف فیصلہ دیا، یوں یہ فیصلہ اکثریتی ہے نہ متفقہ بلکہ 2-2 ممبران سے برابر ہے۔ 
پاکستان شوگر ملز ایسوسی ایشن نے کہا کہ مسابقتی کمیشن کے چیئرمین نے اپنے اختیارات استعمال کر کے اپنا ایک اضافی ووٹ کاسٹ کیاحالانکہ چیئرپرسن کے پاس بنچ کی کارروائی کے دوران ووٹ کاسٹ کرنے کا اختیار نہیں ہے اور اس حوالے سے اس قانون کا سہارا لیا گیا جو صرف انتظامی امور کیلئے ہے۔ 
واضح رہے کہ مسابقتی کمیشن آف پاکستان نے چینی کے غیرقانونی حصول، کارٹل بناکر اسے مہنگا کرنے اور بدعنوانی ثابت ہونے پر تاریخی فیصلہ سناتے ہوئے میں ملک بھر کی 81 شوگر ملوں اور شوگر ملز ایسوسی ایشن پر 44 ارب روپے کا جرمانہ عائد کیا ہے۔ 
چیئرپرسن مسابقتی کمیشن آف پاکستان راحت کونین حسن کی سربراہی میں شائستہ بانو، بشریٰ ناز ملک اور مجتبیٰ احمد لودھی پر مشتمل چار رکنی کمیشن نے شوگر ملز معاملے کی تحقیقات کیں۔ مسابقتی کمیشن کے مطابق شوگر ملز ایسوسی ایشن اور ممبر ملز کو جرمانہ مسابقتی ایکٹ 2010ءکے سیکشن 4 کی خلاف ورزی پر عائد کیا گیا، انہیں یہ جرمانہ دو ماہ کے اندر ادا کرنا ہوگا۔
سی سی پی کی جانب سے جاری کئے گئے اعلامیہ میں بتایا گیا کہ ادارے نے شوگر ملز کے خلاف تحقیقات کیں جس میں شوگر ملز کو مسابقتی قوانین کی خلاف ورزی کا مرتکب پایا گیا، شوگر ملز پر آپس میں گٹھ جوڑ کے ذریعے چینی کی قیمت مقرر کرنے، غیرقانونی طریقے سے یوٹیلیٹی سٹورز کا کوٹہ حاصل کرنے اور کارٹل بنا کر چینی برآمد کرنے پر جرمانہ عائد کیا گیا ہے۔