ریسلنگ کے دوران پہلوان کیا کیا نہیں کرسکتا

ریسلنگ کے دوران پہلوان کیا کیا نہیں کرسکتا

لاہور: ریسلنگ کے مداحوں کیلئے ڈبلیو ڈبلیو ای کے ایونٹ میں براہ راست شرکت کا تجربہ زبردست ہو سکتا ہے۔ شو میں موجود کیمرے اور استعمال کی جانے والی پائرو ٹیکنیک کے زریعے ریسلرز مداحوں سے رابطے میں آجاتے ہیں اور ناظرین مقابلوں سے ان کی اصل شکل میں محظوظ ہوتے ہیں۔

اس سے صاف ظاہر ہوتا ہے کہ ڈبلیو ڈبلیو ای کے شوز انتہائی باریک بینی کے ساتھ ترتیب دیئے جاتے ہیں۔

پچھلے ہفتے ہونے والے ڈبلیو ڈبلیو ای کے ایونٹ کے قواعد ملازم کی غفلت کی وجہ سے لیک ہوگئے۔  اس دلچسپ قواعد نامے میں چارنقطے ایسے بھی سامنے آئے ہیں جو ریسلرز کے کیلئے لائیو شو میں کرنا منع ہیں۔

ممنوعہ 'پائل ڈرائیورز'

پائل ڈرائیورز ممکنہ طور پرسب سے زیادہ  نقصان دہ ہونے کے باوجود ریسلنگ کا خوبصورت ترین داؤ ہے۔

یہ خوفناک داؤ2013 میں سی ایم پنک اور جان سینا کے درمیان ہونے والےمقابلے میں کافی عرصے بعد استعمال ہوا۔

یہ داؤ ڈبلیو ڈبلیو ای کے مقابلوں سے 1997 کی سمر سلم کے بعد، جب اووِن ہارٹ نے اسٹیو آسٹن کی گردن کو چوٹ پہنچائی ، سے ترک ہونا شروع ہوگیا۔

بیلٹ سے نہیں مارا جائے گا

ریسلنگ میں رونما ہونے والے متعدد بے ہوشی کے واقعات کے سبب 2000کے وسط میں اسٹیل کی کرسی استعمال کرنے پر پابندی لگائی گئی۔

چیمپئن شپ بیلٹ کا ایسا استعمال بھی ریسلنگ میں اس ہی لئےممنوع ہے۔

ریفری تفریح کا حصہ نہیں

ریسلنگ کے ایٹی ٹیوڈ دور میں ریفری کو پیٹ ڈالنا ایک عام سی بات تھی۔ لیکن اب ریفری کا باؤٹ میں گنتی گننے کے علاوہ اور کوئی کام نہیں۔

لیکن شکر ہےریفری پر رنگ میں گھسنے والے مداح کے ساتھ پیش آنے کیلئے کوئی قواعدلاگو  نہیں ۔

فی البدیہہ بات  نہیں کرسکتے

ڈبلیو ڈبلیو ای ٹیلی ویژن پر ایک بڑی تنقید یہ بھی ہے کہ ریسلرز کو متشدد انٹر ویو دینا پڑتا ہے اور ان میں لائیو ایونٹس میں  تخلیقی گفتگو کرنے کی صلاحیت کی کمی ہے۔

لیک ہونے والے میمو میں یہ بات واضح کی گئی ہے کہ کوئی پرومو بھی فی البدیہہ نہیں ہوگا بلکہ کوئی پرومو پروڈیوسر کی اجازت کے بغیر نہیں ہوگا۔

مصنف کے بارے میں