پاک چین ایف ٹی اے کو متوازن بنانے کا مطالبہ سامنے آ گیا

پاک چین ایف ٹی اے کو متوازن بنانے کا مطالبہ سامنے آ گیا

اسلا م آباد: ایف پی سی سی آئی کے بزنس مین پینل کے مرکزی رہنما حاجی نسیم الرحمان نے کہا ہے کہ حکومت کی جانب سے پاکستان اور چین کے مابین آزادانہ تجارت کے معاہدے کو متوازن بنانے کی کوششیں تسلی بخش نہیں۔ پاکستان اور چین کے مابین 7 -2006 میں ہونے والے آزادانہ تجارت کے معاہدے کا جھکاو   چین کی جانب ہے ۔ اس معاہدے کو حتمی شکل دینے والوں کے خلاف کوئی کاروائی نہیں کی گئی ہے جبکہ پاکستانی عوام اسکی بھاری قیمت ادا کر رہے ہیں۔ چین بھی اس پرمعنیٰ خیز نظر الثانی کرنے کو تیار نہیں جس سے پاکستانی معیشت کو بھاری نقصان ہو رہا ہے۔

حاجی نسیم الرحمان نے یہاں جاری ہونے والے ایک بیان میں کہا کہ اس ایف ٹی سے کی وجہ سے پاکستانی معیشت کی بنیادیں ہل گئیں ، سینکڑوںکاروبار بند جبکہ لاکھوں افراد بے روزگار ہو گئے ہیں۔اس تجارتی معاہدے میںفوری طور پر بنیادی تبدیلیاںلانے کی ضرورت ہے۔اس متنازعہ تجارتی معاہدے کے وقت پاکستان چین سے سالانہ تقریباًساڑھے تین ارب ڈالر کی اشیاء درامد کر رہا تھا جو اب سولہ ارب ڈالرسے بڑھ گئی ہیں جبکہ اربوں ڈالر کی اشیاء کی سمگلنگ اسکے علاوہ ہے۔معاہدے کے بعد سے چین کی برامدات میں کئی سو گنا اضافہ ہوا ہے مگر پاکستان سے برامدات میں قابل ذکر اضافہ نہیں ہوا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ اسی معاہدے کے وجہ سے چین پاکستان کا سب سے بڑا ٹریڈنگ پارٹنر بن گیا ہے مگر یہ رفاقت یک طرفہ ہے متوازن کرنے کی ضرورت ہے ورنہ پاکستان ک تجارتی خسارہ بڑھتا چلا جائے گا۔ پاکستان تیل کے علاوہ جو کچھ بھی درامد کر رہا ہے اس میں چین کا حصہ چھتیس فیصد تک جا پہنچا ہے جس سے کاروباری برادری میں بے چینی بڑھ رہی ہے۔ مستقبل میں ایسے معاہدے نہ کئے جائیں جس سے فائدے کے بجائے نقصان ہو۔

مصنف کے بارے میں