بھارت ظالمانہ طریقے سے مقبوضہ کشمیر میں کشمیریوں کا قتل عام کررہا ہے ،نفیس ذکریا

بھارت ظالمانہ طریقے سے مقبوضہ کشمیر میں کشمیریوں کا قتل عام کررہا ہے ،نفیس ذکریا

اسلام آباد: ترجما ن دفتر خارجہ نفیس ذکریا نے کہا ہے کہ بھارت ظالمانہ طریقے سے مقبوضہ کشمیر میں کشمیریوں کا قتل عام کررہا ہے . پاکستان کی تمام تر ہمدردی کشمیریوں کے ساتھ ہے حکومت پاکستان اور عوام مستقل طور پر کشمیریوں کی حق خود ارادیت کی مہم میں ان کے ساتھ رہیں گے. مسئلے کو مذید اجاگر کرنے کے لیے میڈیا کو موثر طریقے سے استعمال کرنے کی ضرورت ہے.

سرکاری ٹی وی کو دئیے گئے انٹرویو میں انہوں نے کہا کہ مقبوضہ کشمیر میں پچھلے آٹھ ماہ سے جو نیا سلسلہ چل پڑا ہے یہ دراصل حقوق خود ارادیت کی ایک نئی آگاہی ہے جس میں بھارت نے اب تک سینکڑوں لوگوں کو شہید اور ہزاروں کو زخمی کر دیا ہے 10 ہزار لوگوں کو گرفتار کیا گیا لیکن اس کے بعد ان کا کوئی علم نہیں کہ وہ کہاں ہیں وہاں سرچ اور کلنگ آپریشن اور گھروں پر چھاپے مسقتل چل رہے ہیں اس کا شکار صرف نوجوان ہی نہیں بلکہ بچے بھی ہیں میرے نوٹس میں ہے اور خبریں بھی ہیں کہ بھارت فوج نے گھروں کی تلاشی کے بعد انہیں مسمار کر دیا جس میں بچے بھی شہید ہو گئے مقبوضہ کشمیر میں بھارت کی بربریت عروج پر پہنچی ہوئی ہے اتنا کچھ ہونے کے باوجود کشمیری ڈرے نہیں بلکہ ان کے ارادے یہ گزرنے والے دن کے ساتھ اور پختہ ہو ئے جا رہے ہیں جس کی واضح مثال برہان وانی کے جنازے میں لاکھوں لوگوں کی شرکت ہے یہ سلسلہ چل رہا ہے اور یہ ایک تشویشناک بات ہے ہم انسانی حقوق کی تنظیموں کی توجہ اس طرف لانے کی کوشش کر رہی ہیں .اس مسئلے کو اقوام متحدہ اور مختلف ممالک میں اٹھانے کی کوشش کر رہے ہیں ہماری تمام تر ہمدردی کشمیریوں کے ساتھ ہے حکومت پاکستان اور عوام مستقل طور پر کشمیریوں کی حق خود ارادیت کی مہم میں ان کے ساتھ رہیں گے.

ترجمان نے کہا کہ اس مسئلے کو مذید اجاگر کرنے کے لیے میڈیا کو موثر طریقے سے استعمال کرنے کی ضرورت ہے ہمارے نوجوان وہ لوگ جو سوشل میڈیا اور کمپیوٹر سے بخوبی واقف ہیں وہ یہ اچھے طریقے سے کر سکتے ہیں لیکن اس کے لیے انفارمیشن بیس بنانا ہو گا میں نے نوٹ کیا ہے کہ لوگوں کے پاس انفارمیشن بیس اسطرح کا نہیں جو ہونا چاہیے ہمارے نوجوانوں کے پاس بڑا وسیع علم ہے وہ صرف اتنا ہی جانتے ہیں کہ کشمیر ایک ایشو ہے اور اس پر مسائل چل رہے ہیں ہمارے نوجوانوں کو اس کی مکمل آگاہی ہونی چاہیے کہ یہ کیوں قومی مسئلہ ہے انہوں نے کہا کہ 1947 ؁سے آج تک بالعموم اور 1989 ؁ سے اب تک بالخصوص جو کچھ ہو چکا ہے ہمارے ملک میں اس کے بارے میں زیادہ قلمبندی نہیں کی گئی کشمیریوں پر جو کچھ گزرا ہے اسے اجاگر کرنے کی بہت سخت ضرورت ہے 1947میں ایک ہفتہ میں بھارت نے ایک ملین سے زیادہ کشمیریوں کو کاٹ کر رکھ دیا اور اس کے بعد اب تک بے تحاشہ کشمیریوں کو شہید کیا گیا ایک سوال پر انہوں نے کہا کہ پچھلے آٹھ ماہ سے ہمارا میڈیا اچھا کردار ادا کر رہا ہے جو کچھ ہو چکا ہے اس کو پڑھنابہت ضروری ہے اور کشمیریوں پر جو ظلم وستم ہوا ہے اسے ایک بار دوبارہ منظر عام پر لانے کی سخت ضرورت ہے انہوں نے کہا کہ مقبوضہ کشمیر میں جاری انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کا حق خود ارادیت سے براہ راست تعلق ہے کیونکہ جب کشمیری اپنے حق خود ارادیت کی بات کرتے ہیں تو اس کو دبانے کے لیے بھارت مظالم ڈھاتا ہے بھارت جسطرح مظالم ڈھا رہا ہے اسے جنگی جرائم کے زمرے میں ڈال سکتے ہیں اس زاویے سے دیکھنا بہت ضروری ہے کشمیریوں نے جگہ جگہ لکھ رکھا ہے کہ وہ بھارت کے قبضہ کو برداشت نہیں کرتے بھارت کا قبضہ غیر قانونی ہے جسے وہ برقرار نہیں رکھنا چاہتے.

ترجمان نے کہاکہ بھارت ظلم و ستم کے ہتھیار کے ذریعے جمہوری تبدیلی لانا چاہتا ہے یہ بہت اہم ایشو ہے جسکے بارے میں دنیا کو بتانا بہت ضروری ہے کیونکہ اس کا براہ راست تعلق اقوام متحدہ کے چارٹر اور تمام انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں سے ہے بھارت کو اس سے روکنا ضروری ہے . ڈیمو کریٹک تبدیلی بنیادی طور پر میٹریل تبدیلی ہے میٹریل تبدیلی بھی کشمیر کے بارے میں اقوام متحدہ کی قراردادوں کی خلاف ورزی ہے ان تمام چیزوں کو قانونی زاویے سے دیکھنا ہو گا انسانی حقوق کی پامالی کا براہ راست تعلق ان کی اس رائے سے ہے جو وہ دیتے ہیں اور دینا چاہتے ہیں کہ وہ بھارت کے ساتھ نہیں رہنا چاہتے حریت لیڈر اکثر بیشتر ٹوئٹ کے ذریعے معلومات دیتے رہتے ہیں جسے سوشل میڈیا پر نمایاں کرنے کی ضرورت ہے جن لوگوں کی بینائی چلی گئی ہے اور ان پر کیا گزر رہی ہے اس پر بات کرنے کی ضرورت ہے ترجمان دفتر خارجہ نے کہا کہ اس مسئلے کو اٹھانے کے لیے ہمارے پاس اقوام متحدہ اور اقوام متحدہ کی سیکورٹی کونسل کے بڑے پلیٹ فارم ہیں جن پر ہم مختلف زاویوں سے بات کر سکتے ہیں.

جنیوا میں ایک فورم ہے جس میں ہم یہ ایشو اٹھا سکتے ہیں اس کے علاوہ ہمارے پاس دنیا جہاں کے پارلیمینٹ ہیں جن میں یہ آواز اٹھائی جا سکتی ہے حال ہی میں کشمیر پر برطانیہ میںیہ 32گھنٹے بحث ہوئی کل 28کے قریب پارلیمینٹرین تھے جن میں سے دو بھارتی نوازوں کے علاوہ سب نے اس بات کو تسلیم کیا ور ایک بہت ہی مضبوط قرارداد آئی اسی طرح آسٹریلیا میں بھی ہوا ہے یہ حکومت پاکستان کا بہت اچھا اقدام تھا جس نے انہی کے مقابلے منتخب لوگوں کو بھیجا تھا میں سمجھتا ہوں کہ یہ مذید ہونا چاہیے ہمارے منتخب نمائندوں کی اپنے ہی ہم منصبوں سے بات ہونی چاہیے اور یہ سلسلہ چلتا رہے گا ہمیں سول سوسائٹی سے رابطے کرنا ہوں گے یہ فورم بہت موثر ہے ہیومن رائٹس واچ بھی ایک اہم فورم ہے ان سے بار بار رابطہ ہونا چاہیے ہمارا انحصار 5فروری اور 27اکتوبر کے واقعات پر ہی نہیں ہونا چاہیے وہاں بے تحاشہ واقعات ہو چکے ہیں ان واقعات کے متعلق دنیا کو یاد دہانی کراتے رہنی چاہیے تاکہ لوگوں کو بھی سکون جو ظلم کا شکار ہوئے ہیں اور آج تک ان کی آواز نہیں سنی گئی۔