مغربی ملکوں نے جوہری پروگرام کی جاسوسی کیلئے 'چھپکلیاں' استعمال کیں، ایران کا دعویٰ

مغربی ملکوں نے جوہری پروگرام کی جاسوسی کیلئے 'چھپکلیاں' استعمال کیں، ایران کا دعویٰ

تہران: خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق ماہرینِ ماحولیات کی گرفتاری کے حوالے سے مقامی میڈیا سے بات کرتے ہوئے حسن فیروز آبادی کا کہنا ہے کہ مغربی جاسوسوں نے چھپکلیوں کو ایٹمی پروگرام کی جاسوسی کے لیے استعمال کیا جن کی کھال جوہری لہروں کو محسوس کر سکتی ہے اور اس طرح ایران کے یورینیئم ذخائر اور جوہری سرگرمیوں کا پتا چلایا جا سکتا تھا۔

ایرانی مشیر کا کہنا تھا کہ وہ تفصیلات سے تو آگاہ نہیں ہیں لیکن مغرب سیاحوں، سائنس دانوں اور ماہرین ماحولیات کو ایران کے خلاف جاسوسی کے لیے استعمال کرتا رہا ہے ۔

رپورٹ کے مطابق حسن فیروز آبادی کا کہنا تھا کہ کئی سال قبل کچھ لوگ فلسطین کے لیے امداد جمع کرنے کے لیے ایران آئے ہمیں ان کے منتخب کردہ روٹ پر شبہ تھا۔

انہوں نے بتایا کہ ان افراد کے قبضے میں بہت سے صحرائی حشرات الارض تھے جیسے کہ چھپکلیاں وغیرہ۔ ہمیں معلوم ہوا کہ ان جانوروں کی کھال جوہری لہروں کو محسوس کر سکتی ہے۔ یہ جوہری جاسوس تھے جو یہ جاننا چاہتے تھے کہ آیا ایران میں یورینیئم ذخائر تو نہیں اور آیا ہم جوہری سرگرمیوں میں مصروف تو نہیں۔

حسن فیروز آبادی کا یہ بیان ایک ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب حال ہی میں ایرانی نژاد کینیڈین ماہر ماحولیات کیووس سید امامی دوران قید چل بسے جنہیں ان کی وائلڈ لائف این جی او کے دیگر ارکان کے ہمراہ گذشتہ ماہ حراست میں لیا گیا تھا۔

دوسری جانب انوائرنمنٹل پروٹیکشن آرگنائزیشن کے نائب سربراہ کیوہ مدنی بھی مبینہ طور پر ایک ہفتے سے زائد سے حراست میں ہیں۔

حسن فیروز آبادی کا مزید کہنا تھا کہ جاسوسی کی ایک مہم میں جرمنی کا ایک جوڑا بھی ملوث تھا جو ایک مچھلیاں پکڑنے والی کشتی (فشنگ بوٹ) میں دبئی اور کویت سے ہوتے ہوئے خلیج فارس آیا تھا تاکہ ہمارے دفاعی نظام کا پتہ چلا سکے۔ تاہم ان کا کہنا تھا کہ جب ہم نے انہیں گرفتار کیا تو ان کا کہنا تھا کہ وہ سیاح ہیں اور یہاں مچھلیاں پکڑنے کے لیے آئے تھے۔

 

نیو نیوز کی براہ راست نشریات، پروگرامز اور تازہ ترین اپ ڈیٹس کیلئے ہماری ایپ ڈاؤن لوڈ کریں