سانحہ ساہیوال،لاہور ہائیکورٹ نے جوڈیشل انکوائری کا حکم دیدیا

سانحہ ساہیوال،لاہور ہائیکورٹ نے جوڈیشل انکوائری کا حکم دیدیا
کیپشن: فائل فوٹو

لاہور:سانحہ ساہیوال کی جوڈیشل انکوائری کا لاہور ہائیکورٹ نے حکم دیدیا۔

تفصیلات کے مطابق سانحہ ساہیوال کیس پر چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ سردار شمیم کی سربراہی میں دو رکنی بینچ نے سماعت کی جس میں جے آئی ٹی کے سربراہ اعجاز شاہ، اور سانحہ ساہیوال کے مقتول ذیشان اور خلیل کے بھائی عدالت میں پیش ہوئے۔


چیف جسٹس نے دوران سماعت ریمارکس دیے کہ سیشن جج ساہیوال کو جوڈیشل انکوائری کا حکم کر رہا ہوں، سیشن جج ساہیوال مجسٹریٹ کو مقرر کریں گے جو ایک ماہ میں انکوائری مکمل کریں گے۔

سرکاری وکیل نے رپورٹ جمع کرواتے ہوئے عدالت کو بتایا کہ 6 لوگوں کے بیان ریکارڈ ہو گئے ہیں اور ملزمان بھی نامزد ہیں۔ جسٹس سردار شمیم نے استفسار کیا کہ ہم نے گواہوں کی ایک فہرست فراہم کی تھی، ان سے بیان کیلئے رابطہ کیا؟ جس پر جے آئی ٹی کے سربراہ اعجاز شاہ نے جواب دیا کہ رابطہ کیا تھا۔

چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ اس کی کیس ڈائری میں لکھا ہے؟ جس پر سربراہ جے آئی ٹی نے جواب دیا کہ کہا تھا لیکن لکھا نہیں۔ سردار شمیم نے ریمارکس دیے کہ افسوس کی بات ہے، آپ عدالت کے حکم کو ایسے لیتے ہیں، کیوں نہ آپ کو نوٹس دیا جائے۔ چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ عینی شاہد کا بیان دفعہ 161 کے تحت کیوں نہیں لکھا؟ بیان قانون کے مطابق لکھیں۔ سرکاری وکیل نے کہا کہ عدالت کے حکم پر عمل ہوگا۔


جس کے بعد لاہور ہائیکورٹ نے سانحہ ساہیوال کی جوڈیشل انکوائری کروانے کا حکم دے دیا۔ واضح رہے کہ سانحہ ساہیوال کے مقتولین کے لواحقین نے واقعہ کی تحقیقات کے لیے تشکیل دی جانے والی جے آئی ٹی پر عدم اعتماد کا اظہار کرتے ہوئے مقدمہ فوجی عدالت میں چلانے کا مطالبہ کیا تھا۔ انہوں ںے کہا کہ یہ معاملہ پورے ملک کا مسئلہ ہے اور ہم اس معاملے پر انصاف چاہتے ہیں۔