جنرل باجوہ کا ٹیکس ریکارڈ لیک کرنے پر گرفتار صحافی شاہد اسلم عدالت میں پیش ، ملزم کو 10 سال قید ہوسکتی ہے: پراسیکیوٹر 

جنرل باجوہ کا ٹیکس ریکارڈ لیک کرنے پر گرفتار صحافی شاہد اسلم عدالت میں پیش ، ملزم کو 10 سال قید ہوسکتی ہے: پراسیکیوٹر 
سورس: File

اسلام آباد (ذیشان سید) سابق آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ کے اہل خانہ کے ٹیکس ریکارڈ کے معاملے پر گرفتار ملزم صحافی شاہداسلم کو ایف آئی اے نے جج عمرشبیر کی عدالت میں پیش کردیا۔ عدالت نے دو روزہ جسمانی ریمانڈ پرایف آئی اے کے حوالے کردیا ہے۔ 

پراسیکیوٹر نے عدالت کو بتایا کہ کل شاہداسلم کو گرفتار کیا، شاہداسلم کو ایف بی آر سے انفارمیشن مل رہی تھی ۔ احمد نورانی کو شاہداسلم انفارمیشن دے رہےتھے ۔شاہداسلم کی مزید تفتیش کرنی ہے  جسمانی ریمانڈ پر حوالے کیا جائے ۔ شاہداسلم نے غیرملکی افراد کو انفارمیشن دی ۔کئی ثبوت مل رہے جن سے ملک کے معاملات کا معلوم ہورہا ۔

صحافی شاہد اسلم نے کہا کہ میں ایف بی آر کئی عرصے سے کور کر رہاہوں،میں صحافی ہوں، اپنی پیشہ ورانہ زمہ داری جانتاہوں ۔میرے خلاف کوئی ثبوت نہیں ، کوئی غیرقانونی کام نہیں کیا ۔میں نے کوئی ڈیٹا سابق چیف آف آرمی سٹاف کے بارے میں کسی کو مہیا نہیں کیا ۔میرے خلاف کوئی بھی ثبوت موجود نہیں۔انٹرنیشنل میڈیا کے لیے کام کیا، میں عزت دار انسان ہوں ۔ 

پراسیکیوٹر کا کہنا ہے کہ شاہداسلم اپنے لیپ ٹاپ کا پاسورڈ کیوں نہیں دےرہے ؟ جج نے ریمارکس دیے کہ بطور صحافی انفارمیشن لینا غلط تو نہیں ۔پراسیکیوٹر نے کہا کہ  ایف بی آر کی انفارمیشن لیک کرنے والے ملزمان  نے شاہداسلم کا بار بار نام لیاہے ۔ 

ملزم کے وکیل نے کہا کہ سب سے پہلے عدالت اس بات کا تعین کرے کہ شاہد اسلم کو گرفتار ٹھیک طریقے کار سے کیا بھی گیا یا نہیں اگر شاہد اسلم کو غلط گرفتار کیا گیا تو یہ اغوا کیا گیا ہے ۔ کیا کیس میں ملزمان کے بیان کو مصدقہ قرار دیا جاسکتا ہے؟ ۔شاہداسلم کو بیان پر گرفتار کرنا قطعاً ٹھیک نہیں ۔

ملزم گزشتہ چوبیس گھنٹے سے ایف آئی اے نے شاہداسلم کو گرفتار کیاہواہے ۔ میرا کلائنٹ ایک صحافی ہے ۔کیا ایف آئی اے انفارمیشن کا سورس جاننے کیلئے ریمانڈ لینا چاہتی ہیں  ۔ اگر اس کے علاؤہ اور کوئی وجہ ہے تو ہمیں بتایا جائے تاکہ ہم دلائل دے سکیں ۔  پراسیکیوشن کی جانب سے جسمانی ریمانڈ کی استدعا پر سب سے پہلے عدالت دیکھے کہ چوبیس گھنٹوں میں تفتیش کہاں تک پہنچی ۔کوئی ایسا ثبوت نہیں کہ شاہداسلم کو کوئی انفارمیشن ملی اور انہوں نے کسی اور کو دی۔ اگر ایف آئی اے کے پاس کوئی ثبوت ہے تو عدالت کے سامنے پیش کرے ۔

پراسیکیوٹر نے کہا کہ شاہداسلم اور شریک ملزمان کا بیان ریکارڈ کرلیاگیاہے ۔شاہداسلم کا جرم ثابت ہونے پر10 سال قید کی سزا ہے ۔شاہداسلم ایف بی آر کا دورہ کیوں کر رہےتھے؟ کیونکہ انہوں نے انفارمیشن لینی تھی ۔شاہداسلم کے وارنٹ گرفتاری موصول ہوئے ہیں ۔شاہداسلم کے لیپ ٹاپ اور موبائل میں تمام ثبوت ہیں جو ملزم نہیں دےرہا ۔شاہداسلم نے جرم کرنے میں معاونت کا کام کیا ۔ 

مصنف کے بارے میں